سندھ: رواں ہفتے کا احوال (15 ستمبر تا 21 ستمبر)

سندھ: رواں ہفتے کا احوال (15 ستمبر تا 21 ستمبر)
3 دیہاتیوں کا قتل جعلی مقابلہ قرار، ایس ایچ اوز سمیت 19 اہلکاروں کے وارنٹ

خیرپور ناتھن شاہ: تقریباً دو برس قبل رکن پولیس کی حدود میں گاؤں سونوخان جتوئی کے رہائشی تین دیہاتیوں یوسف جتوئی، شہمیر جتوئی اور حاجی کھوسہ کو ملزم قرار دیکر پولیس مقابلہ میں ہلاک کرنے کے واقعے میں سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ دادو کی عدالت نے مقابلہ کو جعلی قرار دیکر دو ایس ایچ اوز رکن تھانہ کے غلام النبی کورائی اور مخدوم بلاول کے امام علی بروہی، اے ایس آئی پریل پنہور، اے ایس آئی مظہر پتافی اور ہیڈ کانسٹبل بشیراحمد سمیت 19 اہلکاروں کو ملزم قرار دیتے ہوئے زیر سماعت مقدمہ کو زیر دفعہ 173 کے تحت چالان کرنے کے فیصلے کے باوجود اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے اور ملزمان کی عدالت سے غیر حاضر ہونے پر عدالت نے تمام 19 ملزمان کو روپوش قرار دیتے ہوئے انکے وارنٹ جاری کر دیئے۔ دوسری جانب مقتولین کے ورثاء نے کہا ہے کہ دو برس قبل پولیس نے تینوں دیہاتیوں کو دن دہاڑے خیرپور ناتھن شاہ میں جڑیل شاہ کے میلے پر جانے کے دوران بے گناہ گرفتار کیا اور رہائی کیلئے مبینہ طور پر پانچ لاکھ روپے رشوت طلب کیے، اور نہ دینے پر تینوں کو ہلاک کر دیا۔

کوٹری ڈاؤن سٹریم میں پانی کی عدم فراہمی، متعدد دیہات سمندر کی نذر

گھارو (نامہ نگار) کوٹری ڈاؤن سٹریم میں پانی کی عدم فراہمی سے سمندری پانی تیزی سے آگے بڑھنا شروع ہو گیا۔ ضلع ٹھٹھہ کے تین تعلقوں کے متعدد دیہات سمندر کی نذر ہو گئے۔ زیر زمین میٹھا پانی بھی کڑوا ہو گیا۔ متعدد علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی شروع۔

تفصیلات کے مطابق کوٹری ڈاون سٹریم میں پانی نہ چھوڑے جانے سے سمندری پانی تیزی سے خشکی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ضلع ٹھٹھہ کے 3 تعلقوں کیٹی بندر کھارو چھان اور گھوڑا باری کے 9 دیہات سمندر کے پانی کی نذر ہو چکے ہیں جن میں جاڑیوں، گھوبا ویت، محل، جوہو، وٹیون، مورچڈائی کیٹی بندر ڈاڑیوں اور سجن واری شامل ہیں اور مذکورہ تعلقوں کی ڈیڑھ لاکھ اراضی سمندر برد ہو چکی ہے جبکہ اب بھی سمندر کنارے آباد دیگر دیہاتوں کے متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ زیر زمین پانی بھی کھارا ہو جانے سے مکینوں کو استعمال کے لئے دور دراز سے پانی لانا پڑ رہا ہے جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد یہاں سے نقل مکانی کر رہی ہے۔ ماہی گیروں کے مطابق دریائے سندھ کا پانی سمندر میں نہ چھوڑنے سے سندھ کی مشہور سوغات پلا مچھلی بھی سمندر کے پانی سے باہر نہیں آئی جس سے ملاحوں کو بھی سخت نقصان ہوا ہے۔



سکھر اور گردونواح میں منرل واٹر کے نام پر غیر معیاری پانی کی فروخت جاری، متعدد کمپنیاں غیر رجسٹرڈ

سکھر اور گرد نواح میں منرل واٹر کے نام پر بغیر تصدیق شدہ غیر معیاری پانی کی فروخت کا سلسلہ تیز ہو گیا۔ درجنوں کمپنیاں زیر زمین پانی کو فلٹر پلانٹس سے صاف کر کے لیٹر کے حساب سے فروخت کر رہی ہیں، متعدد کمپنیاں تو غیر رجسٹرڈ ہیں جن کے خلاف متعلقہ محکموں کے افسران کوئی کارروائی کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بن گئے ہیں۔ فروخت کیے جانیوالا پانی صاف تو ہوتا ہے مگر اس بات کی تصدیق نہیں ہے کہ یہ پانی معیاری ہے یا نہیں۔ سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو جو پانی فراہم کیا جاتا ہے وہ پینے کے قابل نہیں ہے، وہ پانی لوگ صرف کپڑے و برتن دھونے سمیت دیگر گھریلو کام کاج کے لئے استعمال کرتے ہیں اور پینے کے پانی کے لئے مختلف علاقوں میں نصب فلٹریشن پلانٹس، ہینڈ پمپوں اور پانی کی موٹروں سے پانی بھر کر لاتے ہیں۔



دریائے سندھ کے جنگلات میں پولیس کا سرچ آپریشن، 15 سے زائد ملزمان گرفتار

خیرپور: ڈاکو احمد ناریجو، بابو ناریجو اور سائیں ڈنو ناریجو کی 10 کمیں گاہیں نذر آتش کر دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق خیرپور کی بھاری پولیس نے دریائے سندھ کے بائیں کنارے فیض محمد بنڈو اور برادی جتوئی کے جنگلات میں سرچ آپریشن کر کے 15 سے زائد ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ جنگلات میں سرچ آپریشن ڈاکو گروہوں کی موجودگی کی اطلاع پر کیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق پولیس فورس نے ڈاکوؤں کے فرار ہونے کے راستے بند کر نے کے لئے پہلے جنگلات کو چاروں طرف سے گھیر لیا، بعد ازاں پولیس فورس کو جنگلات میں اتار کر کارروائی کی۔ 6 گھنٹوں کی کارروائی میں 15 سے زائد ملزمان گرفتار کر لیے گئے جبکہ اشتہاری ڈاکوؤں احمد ناریجو، بابو ناریجو، سائیں ڈنو ناریجو اور دیگر کی 10 سے زائد کمیں گاہوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ گرفتار کیے جانے والے ملزمان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے۔ ملزمان سے قانون شکنی کی وارداتوں میں ملوث کئی خطرناک ڈاکوؤں کی سرگرمیوں کی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان معلومات کے تحت خطرناک و اشتہاری ڈاکوؤں کو عبرتناک انجام تک پہنچانے کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔ جلد ڈاکو احمدو ناریجو اور اس کے تمام  ساتھیوں کو زندہ یا مردہ حالت میں گرفتار کر لیا جائے گا۔



اندرون سندھ گرانی کا طوفان، آٹا، چاول، چنے، چینی، گھی سمیت دیگر اشیا کی قیمتوں میں 30 فیصد اضافہ

ہالا: منی بجٹ پیش ہوتے ہی ہالاسمیت اندرون سندھ گرانی کاطوفان آ گیا ہے۔ بسوں کے کرایوں میں من مانا اضافہ اور گراں فروش بھی میدان میں آ گئے۔ اشیائے ضرورت کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئیں۔ ہالا، نیو سعید آباد، بھٹ شاہ، مٹیاری، اڈیرو لعٰل، ہالا ولڈ خیبرسمیت اندرون سندھ آٹا، چاول، دالیں، چنے، چینی، گھی، تیل، چاول وغیرہ سمیت دیگرسامان کی قیمتوں میں 30 فی صد تک اضافہ کر دیا گیا۔ مسافر بسوں، کوچز، ویگنوں کے کرایوں میں 20 روپے سے 40 روپےفی کس تک اضافہ کیا گیا ہے جبکہ منافع خور تاجروں اور دکانداروں نے من مانی قیمتوں کی وصولی شروع کر رکھی ہے جبکہ ضلع بھرمیں قیمت کنٹرول ادارے نہ ہونے اور ضلعی و تعلقہ انتظامیہ کی مبینہ چشم پوشی کے نتیجے میں لوٹ مار کا سلسلہ جاری ہے۔ مچھلی، گائے، بکری اور مرغی کے گوشت کےعلاوہ سبزیاں بھی مہنگی کر دی گئی ہیں۔ شہری سماجی تنظیموں نے بدترین گرانی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے ہوشربا مہنگائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہالا، نیو سعیدآباد، مٹیاری سمیت سندھ میں قیمت کنٹرول کمیٹیاں بنانےکا مطالبہ کیا ہے۔