بی بی سی کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ روز ضلع چاغی کے علاقے دالبندین سے ایک لاش ملی جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ تین سال پرانی ہے۔ بلوچستان سے چار سال قبل لاپتہ ہونے والے کاشتکار حفیظ اللہ محمد حسنی کے اہلخانہ کا دعویٰ ہے کہ یہ میت حفیظ اللہ کی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نعمت اللہ نے بتایا کہ انھوں نے اپنے بھائی کی لاش کو جوتوں، کپڑوں کے سٹکر اور دانتوں کی ساخت سے پہچانا ہے جس کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے میت حوالے کر دی اور اس کی تدفین کر دی گئی ہے۔
نعمت اللہ کے دعوے کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار حفیظ اللہ کو ان کے گھر چار سال قبل سے لے گئے تھے اور بعد میں اُن کی رہائی کے عوض 68 لاکھ روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ حفیظ اللہ محمد حسنی کے بھائی نعمت اللہ کے مطابق ان کے بھائی 30 اگست 2016 سے لاپتہ تھے۔
حفیظ اللہ کے خاندان کے مطابق رقم کی ادائیگی کے باوجود انھیں رہا نہیں کیا گیا۔ جبکہ بی بی سی نے پاک فوج کے حوالے سے لکھا ہے کہ سنہ 2019 میں ایک افسر پر یہ جرم ثابت ہونے کے بعد اُن کا کورٹ مارشل کر کے انھیں جیل بھیجا جا چکا ہے۔