ٹرمپ کی اسرائیلی وزیر اعظم کو بریفنگ: کرونا وائرس امریکی فوجی لیبارٹری میں تیار ہوا،نشانہ ایران اور پاکستان تھا؟

ٹرمپ کی اسرائیلی وزیر اعظم کو بریفنگ: کرونا وائرس امریکی فوجی لیبارٹری میں تیار ہوا،نشانہ ایران اور پاکستان تھا؟
کرونا نے آپ سمیت ہم سب کو پریشان کر رکھا ہے اور اسکی حقیقت بارے روز نئے نئے دعویٰ کیئے جاتے ہیں۔ اب  اس دعویٰ کی تفصیل پڑھنے کے لئے آپ یہاں تک آہی گئے تو سنیے! کچھ تحاریر اصلاح واسطے ہوا کرتی ہیں جن کا سچ سے تعلق ہو یہ ضروری نہیں ہوتا، انہیں پورا پڑھنا چاہیئے۔ چلئے اب پڑھیئے!

کرونا کو لے کر جس چیز کے بارے میں اہل اسلام اور خاص طور پر پاکستان میں بے چینی اور تشویش پائی جاتی تھی اب وہ شاید سچ ثابت ہو چکی ہے۔
اب انکشاف ہوا ہےکہ کرونا وائرس جسے پوری دنیا کے سرمایہ دارنہ میڈیا کی جانب سے بہت بڑھا چڑھا کر حقیقت سے دور دکھایا جا رہا ہے، دراصل ایک کیمیائی بم میں استعمال ہونے والے مادے کا ایک حصہ تھا جسے ایٹمی ہتھیاروں میں شامل کر کے چلایا جانا تھا۔ اس کا مقصد در اصل ایک ایسے ہتھیار کی تشکیل تھا جو کسی بھی  ملک کے پاس بڑے سے بڑے ہتھیار سے زیادہ تباہی کی صلاحیت رکھتا ہو۔  اور انکا پہلا نشانہ  ایٹمی صلاحیت کے حامل دو اسلامی ممالک ہیں۔ یہ تمام اور اسکے علاوہ کرونا  وائرس کو لے کر پاکستان اور ایران سے متعلق ہوشربا انکشافات عربی جریدے الفشاط کے انویسٹیگیٹو سیل نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کئے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ خشوگی قتل کیس کو بھی سب سے پہلے یہی جریدہ سامنے لایا تھا جس کے بعد دنیا میں ہلچل مچ گئی تھی۔ اب چونکہ مسلم دنیا میں صرف پاکستان اور ایران ہی اس وقت ایسے ملک ہیں جن کے پاس یا تو ایٹم بم کی صلاحیت ہے یا پھر وہ کسی بھی صورت کا ایٹمی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس حوالے سے جریدے نے صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو گزشتہ سال دورہ امریکہ کے دوران دی گئی خفیہ بریفنگ کے بارے میں انکشاف کیا ہے۔ 

رپورٹ میں لکھا گیا ہےکہ  ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی صدر کو اس دورے کے دوران ایک خفیہ بریفنگ دی۔ یہ بریفنگ صدارتی لنچ کے بعد وائٹ ہاوس کے پرائیوٹ لاونج کے ویٹنگ ایریا میں چائے پیتے ہوئے دی گئی۔ جریدہ لکھتا ہے کہ یہ معمول سے ہٹ کر ایک معاملہ تھا جس میں صرف صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو شریک تھے۔ امریکی صدر کی سیکیورٹی کو بھی اس جگہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم سی آئی اے نے اپنے ریکارڈ کے لئے اس میٹنگ کی بھی ریکارڈنگ کی۔ جسے جریدے کے سی آئی اے میں موجود ذرائع نے سنا۔ اس میٹنگ میں صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو بتایا کہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی کو معلومات ملی ہیں کہ ایران پر حملہ کرنے کی صورت میں ایران انہیں ایٹمی حملے کی صورت میں جواب دے سکتا ہے۔ اور جنگی سٹریٹیجی اور علاقائی سطح پر سیاسی چال کے تحت ایران کے ایٹمی حملے کا نشانہ اسرائیل بن سکتا ہے ۔ جب کہ ایسا کرنے کے بعد ایران دنیا کے سامنے انسانی غلطی کا بہانہ بنائے گا۔ اس لئے انہوں نے(گزشتہ سال) ایران پر حملے کا حکم آخری لمحے واپس لیا تھا۔ یہ سب سننے کے بعد اسرائیلی صدر ششدر رہ گئے تھے۔جس کے بعد کشمیر کے بارے میں بھی بات ہوئی۔ ٹرمپ نے نیتن یاہو کو بتایا کہ کشمیر کو اپنا حصہ بنا لینے کے بعد سے نریندر مودی خطے میں آگے بڑھنا چاہتا ہے تاہم اسے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت سے خطرہ محسوس ہورہا ہے جس کے لئے وہ متعدد بار انہیں کچھ کرنے کا پیغام دے چکا ہے۔

اسکے بعد ٹرمپ نے نیتن کو بتایا کہ امریکہ ایک ایسے ایٹمی حیاتیاتی ہتھیار پر کام شروع کرچکا ہے جو بظاہر ایک چھوٹا ایٹمی ہتھیار ہوگا جو اپنے ہدف کو محدود طور پر نشانہ بنانے کے بعد وہاں سانس کی بیماری پھیلا دے گا۔ جس سے لوگوں کے پھیپھڑے جام ہوجائیں گے اور وہ بظاہر بیماری سے مرنا شروع ہوں گے۔ اس بیماری کا علاج ان حکومتوں کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔ عوامی غصہ بڑھے گا اور جنگ اور عوامی صحت کے بحران میں پھنسے ان ممالک کی حکومتیں لڑکھڑاجائیں گی۔ ان حکومتوں کے خاتمے کے لئے امریکن ایجنسیاں بغاوت کا انتظام بھی کر دیں گی۔ جس کے بعد ملک ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگا جس کے بعد ان ایٹمی طاقت کے حامل مسلم ممالک کو اقوام متحدہ کے ماتحت دے دیا جائے گا۔
جریدے کے مطابق امریکی صدر نے اس بریفنگ کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم کو بتایا کہ اس مقصد کے لئے نیا قسم کا نمونیے کا جراثیم گوام کے جزیروں میں قائم لیبارٹری میں تیار کیا جارہا ہے۔ جبکہ یہی وہ جگہ ہوگی جہاں سے ایران کو نشانہ بنایا جائے گا تاہم پاکستان کا انتظام اور اسکی منصوبہ بندی بھارت کی جانب سے ہوگی۔ جس کے لئے افغانستان میں داعش کی آڑ میں را کے ایجنٹس کے ذریعے ایک جگہ پر لیبارٹری اور میزائل لانچنگ پیڈ تیار کروایا جائے گا۔
جریدے نے سب سے زیادہ خوفناک دعوی' کرتے ہوئے کرونا وائرس کے چین سے پھوٹنے کی وجہ بھی بیان کی ہے۔ جریدے کے مطابق سی آئی اے ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ گوام میں قائم ان لیبارٹریز کے سائنسدانوں کو دیوار چین میں قائم غاروں میں رہنے والی چمگادڑوں کے خون میں موجود سفید خلیئے وائرس کو منتقل ہونے کے قابل بنانے کے لئے درکار تھے جس کے لئے 5 فلپینی سی آئی اے کے ایجنٹس کو امریکن فوج میں ڈیپوٹیشن پر گئے فلپینی نژاد کھلاڑیوں کے روپ میں چین بھیجا گیا جن کے پاس موجود وائرس کے جینوم کی ٹیوبیں ووہان میں جانوروں کی منڈی کے پاس تب لیک ہوگئیں جب وہ بظاہر اپنا مشن مکمل کر کے سب نارمل دیکھانے کے لئے دیوار چین کی مٹی میں پلنے والی چمگادڑیں بیچنے ووہان کی منڈی میں آرہے تھے اور انہیں روڈ ایکسیڈنٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
جریدہ بتاتا ہے کہ اپنی نوکری اور امریکی خفیہ ایجنسی سے اپنی جان بچانے کے لئے ان ایجنٹس نے اس حادثے سے متعلق کسی کو نہ بتایا اور وہ سمندر کے راستے گوام کے لئے روانہ ہوئے تاہم جلد ہی کرونا کی علامات ان میں ظاہر ہوئیں اور وہ مر گئے۔ ان کی لاشوں کو بحیرہ جنوبی چین میں معمول کے طور پر بہا دیا گیا۔ تاہم امریکن ایجنسیوں نے صدر ٹرمپ اور امریکن فوج کی اعلی' قیادت کو مطلع کردیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ کرونا وائرس کو صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی وائرس کے طور پر پیش کیا گیا کیونکہ امریکا چاہتا تھا کہ یہ کہانی کھلنے سے قبل وہ وائرس کے چین سے تعلق کو میڈیا کے ذریعے اتنا عام کردے کہ بعد میں کوئی بھی اس میں امریکا کے کردار کو ماننے کے لئے تیار نہ ہو!۔

تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وبا کے دنوں میں اس قسم کی کسی بھی سازشی تھیوری پر یقین کرنے سے گریز کریں۔ خاص طور پر وٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر چلنے والے میسجز کو مکمل طور پر خود سے دور رکھیں۔ کیونکہ اب اسی تحریر کو لے لیجئے۔ الفشاط نامی کوئی عربی جریدہ ہے ہی نہیں اور الفشاط کا مطلب بڑاگپ ہانکنے والا ہے۔ اور بیان کی گئی ساری کہانی اس مصنف کے اپنے دماغ کی اختراع ہے۔ تاہم آپ کو یقین کرنا پڑے گا کہ آپ کچھ دیر کے لئے ان انکشافات میں کھو گئے تھے۔ اس لئے  گزارش ہے کہ مہربانی کریں، خود کے احوال پر نظر ڈالیئے،  اور ہاں اگر ہنسی آئے تو کیمرے کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلا دیں۔ 

ہاں البتہ یہ سچ ہے کہ کرونا وائرس ایک عالمی وبا ہے۔ جس نے اب تک ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو نگل لیا ہے اور پاکستان میں اس کی تباہی بڑھنے کو ہے۔ ماہرین بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ گھروں میں رہیں اور محفوظ رہیں۔ بس اوپر کی گئی اپیل پر غور اور عمل کریں۔