رواں سال دنیا بھر میں 250 صحافی فرائض کی انجام دہی کے باعث قید ہیں، سی جے پی

رواں سال دنیا بھر میں کم از کم 250 صحافیوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے باعث گرفتار کیا گیا۔ مشرق وسطیٰ میں آمریت، عدم استحکام اور احتجاج کی وجہ سے زیادہ تر صحافی گرفتار ہوئے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) کے سالانہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رواں سال کم از کم 250 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے باعث جیل میں ہیں جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 255 تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی پی جے نے جب سے صحافیوں کی حراست کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا ہے اس وقت سے سب سے زیادہ صحافیوں کو سال 2016 میں حراست میں لیا گیا تھا جن کی تعداد 273 تھی۔ جس میں چین، ترکی، سعودی عرب اور مصر کے بعد سب سے برے جیلر ایریٹیریا، ویت نام اور ایران ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق چین نے پریس پر سختیوں میں اضافہ جبکہ ترکی نے آزادانہ رپورٹنگ کو ختم کر دیا ہے لہٰذا اپنے فرائض انجام دینے کی وجہ سے دنیا بھر میں صحافیوں کو حراست میں لینے کی تعداد ریکارڈ کے قریب قریب ہے، جبکہ رہا کیے جانے والے صحافی مقدمے یا اپیل کے منتظر ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں آمریت، عدم استحکام اور احتجاج کی وجہ سے زیادہ تر صحافی گرفتار ہوئے بالخصوص سعودی عرب میں جو دنیا کے تیسرے بدترین جیلر مصر کے برابر آگیا ہے۔

دنیا بھر میں قید صحافیوں کی اکثریت کو ریاست مخالف الزامات کا سامنا ہے جبکہ جھوٹی خبر کے الزام میں قید صحافیوں کی تعداد 30 ہے جو گذشتہ برس 28 تھی۔

رواں برس کے اعداد و شمار کے مطابق 4 سالوں میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ ترکی دنیا کا بدترین جیلر نہیں بنا تاہم قیدیوں کی تعداد میں کمی ترک میڈیا کے لیے صورتحال بہتر ہونے کی نشاندہی نہیں۔

سی جے پی کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جیلوں میں موجود 98 فیصد صحافی مقامی ہیں جو اپنے ملک کی صورتحال پر رپورٹنگ کر رہے تھے۔ 4 میں سے 3 صحافی غیر ملکی ہیں جو سعودی عرب میں قید ہیں جبکہ ایک چین میں زیر حراست ہے۔

رپورٹ کے مطابق جیل میں موجود صحافیوں کی تعداد کا 8 فیصد یا 20 صحافی خواتین ہیں جبکہ گذشتہ برس یہ تعداد 13 فیصد تھی۔