صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے لکی مروت میں گذشتہ روز نامعلوم افراد نے معروف شاعر اور ادیب افگار بخاری کو قتل کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق شیعہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے پشتو کے مشہور شاعر اور ادیب افگار بخاری اپنے حجرے میں سیکیورٹی گارڈ کے ہمراہ بیٹھے تھے جب نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔
مقامی ادیبوں کے مطابق افگار بخاری علاقے میں ادبی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے تھے اور گذشتہ کئی سالوں سے وہ اپنے بہترین کام کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
مقامی صحافی عدنان بیٹنی کے مطابق وہ اپنے علاقے میں ادبی سرگرمیوں اور مشاعروں کا انعقاد بھی کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افگار بخاری کو پاکستان اور افغانستان کے پشتونوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں مختلف مسلح تنظیموں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی تھیں۔
یاد رہے کہ سال 2012 میں بھی ان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس میں وہ معجزاتی طور پر بچ گئے تھے۔
اس حملے کے بعد مقامی انتظامیہ نے ان کو سیکیورٹی مہیا کی تھی۔ گذشتہ روز ہونے والے حملے میں بھی ان کا سیکیورٹی گارڈ ان کے ہمراہ تھا۔
لکی مروت پولیس کے ایک اہلکار نے نیا دور میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افگار بخاری کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی، تاہم ان کو مختلف انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی وجہ سے ان کو سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
انھوں نے مزید کہا کہ تاحال تو کسی تنظیم نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی، لیکن بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان کو انتہا پسند تنظیم نے ہی نشانہ بنایا ہے۔ تاہم یہ بات تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی کہ قتل کے اصل محرکات کیا تھے۔
نیا دور میڈیا نے کئی بار ان کے خاندان سے رابطہ کیا مگر انھوں نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ افگار بخاری کو کسی انتہا پسند تنظیم نے نشانہ بنایا ہے۔ اہلخانہ نے یہ بھی بتایا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔