ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حسان نیازی وکلا کے ساتھ مل کر پولیس پر پتھراؤ کر رہے ہیں، پولیس وین کو نقصان پہنچانے والے لوگوں میں بھی حسان نیازی شامل ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے حسان نیازی کی پولیس وین کو نقصان پہنچاتے وقت کی ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ حسان نیازی کو اس لیے گرفتار نہیں کیا جائے گا کیونکہ اُن کے ماموں وزیراعظم ہیں۔
فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں ن لیگ کے گلو بٹوں نے پی آئی سی پر حملہ کیا
فیاض الحسن چوہان کہتے ہیں ن لیگی کارکنوں نے مجھ پر حملہ کیا
لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم کا بھانجا پولیس پر پتھراو کرتا رہا اور پولیس گاڑی کا دروازہ بھی توڑا pic.twitter.com/NE2Fgs26UC
— Saqib Raja ®️ (@SaqibAhmedRaja) December 12, 2019
How come this video is not the headline on all channels? And why is @HniaziISF not among the 40 who were arrested? Is it just because his uncle is the Prime Minister? #Lawyers pic.twitter.com/WmOcODVwdI
— Imran Khan (@iopyne) December 12, 2019
یاد رہے کہ جب وکلا نے اس پرتشدد احتجاج کا آغاز کیا تھا تو حسان نیازی نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ بدمعاش ڈاکٹروں کے خلاف وکلا کا پُرامن احتجاج ہے۔
حسان نیازی کے اس ٹوئٹ کے بعد جب حالات زیادہ سنگین صورتحال اختیار کر گئے تو انہوں نے ایک اور ٹوئٹ کیا، جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ احتجاج اب پرامن نہیں رہا۔
اپنی ٹوئٹ میں حسان نیازی نے تمام تر صورتحال کی ذمہ داری پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ پنجاب پر ڈال دی۔
ایک اور ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان کے بھانجے نے وزیراعلیٰ پنجاب سے گلہ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ کہاں سو رہے ہیں۔ انہیں وکیلوں اور ڈاکٹروں کے مابین صلح کروانی چاہیے۔
CM Punjab is sleeping again. Informed his PS to urgently hold meeting with doctors representatives and President Bar associations and resolve the issue. But they don’t give a shit I think. Province without a father will cause chaos.
— Hassaan Niazi (@HniaziISF) December 11, 2019
After watching this clip I feel ashamed of myself. This is murder!!!
My support and protest was limited to initiation of legal action against the concerned doctors. I only stand for peaceful protests.
It’s sad day and I condemn my own self for supporting this protest now pic.twitter.com/Pc6FKaYypo
— Hassaan Niazi (@HniaziISF) December 11, 2019
یاد رہے کہ گذشتہ روز وکلا کے ایک مشتعل ہجوم نے لاہور میں دل کے ہسپتال پر حملہ کر دیا تھا۔ وکلا نے ہسپتال میں توڑ پھوڑ کے ساتھ ڈاکٹروں اور ہسپتال کے عملے کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
ڈاکٹروں اور وکلا کے درمیان جاری اس لڑائی کی وجہ سے ہسپتال میں داخل 4 مریض جاں بحق ہوگئے تھے۔