عمر ایوب صاحب، ریمنڈ ڈیوس عدالتی کارروائی کے بعد گیا تھا، احسان اللہ احسان کس عدالت میں پیش ہوا؟

عمر ایوب صاحب، ریمنڈ ڈیوس عدالتی کارروائی کے بعد گیا تھا، احسان اللہ احسان کس عدالت میں پیش ہوا؟
قومی اسمبلی کو کور کرنے والے سینیٸر صحافی اور کالم نویس کا یہ تجزیہ نوشتہ دیور کی طرح ہے کہ ہمارے پیارے پاکستان میں جمہوریت سے انتقام لیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے لٸے یہ کوٸی کم سزا نہیں کہ اس ایوان میں مراد سعید جیسے لوگ لاٸے گٸے ہیں۔

ویسے بھی ملک میں صحافتی اور سیاسی دانش رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ پی ٹی آٸی میں کس انداز سے سیاسی بھرتی کی گٸی تھی۔ ہم جیسے جمہوریت پسند جن کی عمر بااختیار پارلیمنٹ کے لٸے جدوجہد کرتے ہوٸے گزری ہے، حیران ہیں کہ قومی اسمبلی میں محسن داؤڑ اور علی وزیر کو بولنے نہیں دیا جاتا مگر پیپلز پارٹی کے چیٸرمین بلاول بھٹو زرداری حکومتی کارکردی پر سوال کرتے ہیں تو مراد سعید کو آگے کیا جاتا ہے۔ جی ہاں، وہی مرد سعید جن پر نیازی صاحب کی سابقہ شریک حیات ریحام خان نے اپنی کتاب میں خوفناک الزامات لگائے ہیں۔



چیٸرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جب سٹیٹ بنک، ایف بی آر اور شماریات کے ادارے کی رپورٹ پر حکومتی کارکردگی پر سوال کرتے ہیں تو حکومتی بنچوں سے گالم گلوچ کا طوفان برپا ہو جاتا ہے۔ سوال ہوتا ہے کہ احسان اللہ احسان کیسے فرار ہوٸے تو جواب میں ریمنڈ ڈیوس کا ذکر چھیڑا جاتا ہے۔

اب بھلا عمر ایوب خان جو تیسری بار قومی اسمبلی لاٸے گٸے ہیں اور ہر بار ان کی کفالت مختلف ہوتی کو پورس کا ہاتھی بننے سے کون روکے گا؟ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہاٸی تو عدالتی کاررواٸی کے ذریعے ہوٸی تھی مگر احسان اللہ احسان کسی بوٹا خان نامی پولیس محرر کی تحویل میں تو نہیں تھا۔

سچ بات یہ ہے آزادی سے لے کر آج تک ہم ایک گول داٸرے کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ جب آمر ملک پر قبضہ کرتے ہیں تو جمہوریت زیر عتاب ہوتی ہے اور جب کٹھ پتلیوں کو اقتدار میں لایا جاتا ہے تو جمہوریت سے انتقام لیا جاتا ہے۔