اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں بے قاعدگیوں پر نوٹس لیتے ہوئے پاکستان میڈیکل کمیشن کو شکایات سن کر ازالہ کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم دیا کہ درخواست گزار طلبہ کل پی ایم سی جائیں ان کی شکایت سنی جائے گی.
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے میڈیکل کالجز کے داخلہ امتحانات میں بے قاعدگیاں کے خلاف درخواست پر سماعت کی.
درخواست گزار طلباء کے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ طلبہ کا ایک دن اور رزلٹ لیا گیا دوسرا دن تبدیل کردیا گیا جبکہ امتحان لینا صوبوں کا اختیار ہے وفاقی سطح پر نہیں لیا جا سکتا۔ جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ریگولیٹری اتھارٹی صوبائی دائر اختیار میں نہیں آتی۔
پاکستان میڈیکل کمیشن کے وکیل نے عدالت کے سامنے موقف اپنایا کہ پہلے صوبے الگ الگ تحریری امتحان لیتے تھے جبکہ اب پورے ملک کے لیے ایک ہی تحریری امتحان ہوا ہے اور امتحانی نظام کمپیوٹرائزڈ کردیا گیا ہے۔ آن لائن نتائج موجود ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ جو تکنیکی مسئلہ آیا ہے اسے ایک دن میں حل کردیا گیا جس پر درخواست گزار وکیل نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ نے پی ایم سی سے پیپر طلب کئے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر پشاور ہائیکورٹ نے پیپر طلب کئے ہیں تو غلط کیا۔ پیپر چیک کرنا عدالت کا کام نہیں ہے کیونکہ سپریم کورٹ واضح کرچکی ہے اکیڈمک معاملات میں عدالتیں مداخلت نہیں کریں گی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل 14 جنوری تک ملتوی کردی۔