صدر ترکیہ رجب طیب اردوان کے اردومترجم ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ ترکیہ کے پروڈیوسر پاکستان کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کرناچاہتے ہیں۔دونوں ملک ایک ڈرامہ صلاح الدین ایوبی بنارہے ہیں۔مشترکہ فلم بھی بننی چاہیے۔میں نے ان کہی ڈرامہ ترکی میں ڈب کرکے ترکی میں پیش کیاتھا۔ترکیہ ٹی وی چینلز پاکستان کے ساتھ کام کرناچاہتے ہیں ۔وہ ظہیرالدین بابر پرڈرامہ بناناچاہتے ہیں پاکستانی اس میں ساتھ دیں۔
شوبزصحافیوں کی نمائندہ تنظیم کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن آف پاکستان کی جانب سے لاہورآرٹس کونسل الحمراء اورسترنگاکلچرل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے اشتراک سے پاک ترکیہ 76 سالہ سفارتی تعلقات،ثقافتی سرگرمیوں اور ترکیہ کی ہردلعزیزشخصیت،ہیڈ آف اردوڈیپارٹمنٹ ترکش ریڈیواینڈ ٹیلی ویژن اور صدر ترکیہ کے اردومترجم ڈاکٹر فرقان حمید کے اعزاز میں تقریب کاانعقادکیاگیا۔
الحمراء میں ہونے والی اس تقریب میں ترکیہ کے قونصل جنرل درمیش باشتو اور ایگزیکٹوڈائریکٹرالحمراء طارق محمود چودھری مہمان خصوصی تھے۔تقریب میں پاکستان فلم انڈسٹری کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی جن میں پروڈیوسرصفدرملک، ڈائریکٹر مسعودبٹ، چودھری اعجازکامران، چودھری ذوالفقار علی مانا، ناصرادیب، حامدرانا، پروڈیوسر اظہربٹ، اداکارہ دردانہ رحمان،سہیل صابری، شیخ عابدرشید، گٹارسٹ سجادطافو، طاہربخاری، ٹھاکرلاہوری ، زین مدنی ، معین زبیر، محمد قربان اور دیگر نمایاں تھے۔احتشام سہروردی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔انجم شہزاد نے نعت رسول مقبول پیش کی۔
صدرسی جے ایف پی طاہربخاری نے استقبالیہ پیش کیااور بتایاکہ سی جے ایف پی پاکستان کی ثقافت کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ترکیہ کے ثقافتی تعلقات کومزید مضبوط کیاجائے۔
سترنگا کلچرل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے چیف ایگزیکٹو سہیل صابری نے کہاکہ ہم ترکیہ کے ساتھ ثقافتی سطح پر کام کررہے ہیں اور مستقبل میں بھی یہ کام کرتے رہیں گے کیونکہ ثقافت کے ذریعے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مضبوط ہوسکتے ہیں۔
فلم ڈائریکٹر مسعودبٹ نے کہاکہ میں نے 1996 میں استنبول میں جاکرایک فلم خدا جانے بناِئی تھی جس میں ترک ایکٹر کوبھی کاسٹ کیاتھا۔میری خواہش کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ فلم سازی شروع کی جائے کیونکہ فلم ایک بہت ہی طاقتورمیڈیم ہے۔آئی ایم جی سی کے ڈائریکٹر شیخ عابدرشید نے کہاکہ ہم پاکستان میں فلموں کں 70 فی صد ڈسٹری بیوشن کررہے ہیں۔ہماری خواہش ہے کہ ترکیہ کے ساتھ مل کرفلم بنائیں ۔
مصنف ناصرادیب نے کہاکہ ترکیہ کے ساتھ ہمارے ازل سے رشتے ہیں۔ترک اور پاکستانی بھائی بھائی ہیں،ہم ترکیہ کے ساتھ مل کرکام کرناچاہتے ہیں اور صرف فلم ہی نہیں ملکی ترقی کے لیے بھی کام کرناچاہتے ہیں۔ترکیہ اہل علم قوم ہے۔فلم ایک ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے ملک اور قوم کوآگے لایاجاسکتاہے۔فلم کوکاروبار کے لیے نہیں بلکہ اس ملک اور قوم کے لیے بنائیں۔میں کسی بھی شرط کے بغیر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مشترکہ فلم سازی کے لیے حاضرہوں۔
سینئر اداکار اور ڈرامہ سوناچاندی کے سونا، حامد رانانے کہاکہ اللہ کابڑاکرم ہے کہ ترکیہ اور پاکستان 76سال سے قریب ہیں اور یہی کامیابی کاراستہ ہے۔صوفی ازم ترکیہ سے پوری دنیامیں پھیلاہے اور اس کاپرچاربہت ضروری ہے۔
گلوکارہ میگھانے کہاکہ سی جے ایف پی نے اتنی اچھی تقریب منعقد کی جس پر وہ مبارک باد کی مستحق ہے۔پاکستان میں ترک ڈرامے ڈب ہوکرنشرہورہے ہیں ۔ہمارے ڈرامے اور فلمیں بھی ترکیہ میں ڈب کرکے لگنی چاہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ فلمیں شروع ہونی چاہئیں۔
سینئر اداکارہ دردانہ رحمان نے کہاکہ میں نے صفدر ملک کی فلم کرشمہ ترکی میں کی تھی۔میری گزارش ہے کہ ترکیہ ہماری فلم انڈسٹری کوسپورٹ کرے تاکہ ہمارےفنکاروں کوبھی کام ملے اور وہ کس کے محتاج نہ ہوں۔فلم ساز صفدر ملک نے کہاکہ میری ترکیہ کی حکومت سے گزارش ہے کہ ہمارے ساتھ مل کرمشترکہ فلم سازی کریں۔ہم نے ترکی میں جاکرکئی فلمیں بنائی ہیں میں نے بھی استنبول میں ایک فلم کرشمہ بنائی تھی۔
پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چودھری ذوالفقارعلی مانانے کہاکہ ہم فلم انڈسٹری کاحصہ ہیں اور اس کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔میں نے ناصرادیب سے دوفلموں کی کہانہاں لکھواِئی ہیں۔ایک فلم کوشہزادرفیق اور دوسری کومسعودبٹ ڈائریکٹ کررہے ہیں۔اگر ترکیہ کے ساتھ مشترکہ فلم سازی شروع ہوتی ہے تومیں تین فلمیں شروع کروں گا۔ہمارے پروڈیوسر فلم بناناچاہتے ہیں لیکن سینماساتھ نہیں دے رہا۔ترکیہ اگر ہمارے ساتھ چلے توہم مل کرفلمیں بنائیں گے تاکہ فلم انڈسٹری آگے بڑھے۔فلم انڈسٹری کام کرناچاہتی ہے ہم صرف سہاراڈھونڈ رہے ہیں۔
قونصل جنرل ترکیہ درمیش باشتو نے کہاکہ ہم پاکستان میں ثقافت اور تعلیم کے حوالے سے بہت کام کررہے ہیں۔اس تقریب کے انعقاد پر سی کے ایف پی اور الحمرا کاشکریہ۔ترکیہ کے پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں جسے ہم مزیدمضبوط کرناچاہتے ہیں۔ہم پاکستان میں تعلیم کے حوالے سے بہت کام کررہے پیں۔ہم کلچر کے ذریعے دونوں ملکوں کی یوتھ کوایک دوسرے کے قریب لارہے ہیں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر فرقان حمید نے اس موقع پرخطاب کرتے ہوِئے کہاکہ سی جے ایف پی کاشکریہ جس نے خوبصورت تقریب منعقد کی۔پاکستان اور ترکیہ کے مثالی تعلقات ہیں ۔دونوں ملکوں کے تعلقات میں کبھی فرق نہیں پڑناچاہے دونوں ملکوں میں کوئی بھی حکومت آجائے۔ترکیہ کے پروڈیوسر پاکستان کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کرناچاہتے ہیں۔دونوں ملک ایک ڈرامہ صلاح الدین ایوبی بنارہے ہیں۔مشترکہ فلم بھی بننی چاہیے۔میں نے ان کہی ڈرامہ ترکی میں ڈب کرکے ترکی میں پیش کیاتھا۔ترکیہ ٹی وی چینلز پاکستان کے ساتھ کام کرناچاہتے ہیں ۔وہ ظہیرالدین بابر پرڈرامہ بناناچاہتے ہیں پاکستانی اس میں ساتھ دیں۔میں خود پاکستانی ڈراموں کامداح ہوں۔پاکستانی آگے بڑھیں اور میں دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تعلقات کومضبوط بنانے کے لیے پل کاکردار اداکرنے کوتیارہوں۔یہ کام حکومتی سطح پرنہیں نجی سطح پرہورہاہے۔پاکستان میں بہت ٹیلنٹ ہے اور اس ٹیلنٹ کوبین الاقوامی سطح پراجاگرہوناچاہیے۔ثقافت کے میدان میں وہاں نجی سطح پرہی کام ہورہاہے۔پاکستانی تجاویز دیں ۔میں ان شاءاللہ اس کوعملی جامہ پہنانے کے لئے پل کاکردار کروں گا۔دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کومزید مضبوط کرنے کے لئے میڈیاکے نمائندوں کابھی تبادلہ ہوناچاہیے۔
آخرمیں سی جے ایف پی کے جنرل سیکرٹری ٹھاکرلاہوری نے کہاکہ پاکستان فلم انڈسٹری کے لوگ کام کرناچاہتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان مشترکہ فلم سازی شروع ہونی چاہیے۔آخرمیں سی جے ایف پی کی جانب سے قونصل جنرل درمش باشتو اور ڈاکٹر فرقان حمید کوشیلڈز پیش کی گئیں۔