صدر مملکت نے جسٹس اعجازالاحسن کا استعفیٰ منظور کرلیا

اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 206 شق (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہو رہا ہوں، بطور سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ جج کام کرنا میرے لیے باعث اعزاز تھا۔

صدر مملکت نے جسٹس اعجازالاحسن کا استعفیٰ منظور کرلیا

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے نگران وزیراعظم کی ایڈوائس پرسپریم کورٹ کے سینیئرجج جسٹس اعجازالاحسن کا استعفیٰ منظورکر لیا۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے استعفیٰ کے بعد سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی گزشتہ روز اپنا استعفیٰ صدر کو بھجوایا تھا۔

آئین کے آرٹیکل 179 اور 206 (1) کے تحت گزشتہ روز مستعفی ہونے والے جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ میں اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر کام نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے لکھا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت دیے گئے اس استعفیٰ کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

استعفیٰ کی منظوری کے حوالے سے صدر مملکت کے آفیشل ایکس ہینڈل پر بتایا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس اعجاز الاحسن بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ انہوں نے جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر کو بھجوا دیا تھا۔

 خط کے متن کے مطابق جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں بطور جج مزید کام نہیں کرنا چاہتے۔ آرٹیکل 206 ون کے تحت سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفی دے رہا ہو۔

جسٹس اعجاز الااحسن نے خط میں مزید کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ سپریم کورٹ کا جج رہا۔ اعزاز ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں۔

جسٹس اعجاز الحسن نے اپنے استعفے میں مستعفی ہونے کی وجوہات بیان نہیں کیں۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مظاہرعلی نقوی کے بعد جسٹس اعجازالاحسن نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن سنیارٹی کے لحاظ سے سپریم کورٹ کے تیسرے سینئرترین جج تھے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں شرکت سے بھی معذرت کی تھی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے گزشتہ 2 روز قبل مظاہر نقوی کے خلاف کونسل کارروائی سے اختلاف کیا تھا اور انہوں نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں مانٹرینگ جج رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری مختلف کیسز لسٹ کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کے بینچ تھری کی سربراہی میں مختلف کیسز کی سماعت کررہے ہیں۔ 3 رکنی اس بینچ میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔ یہ بینچ 8جنوری سے 11 جنوری تک مختلف کیسز کی سماعت کرے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن جون 2016 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اکتوبر 2024 میں چیف جسٹس پاکستان بننا تھا۔