لاہور ہائیکورٹ نے 9مئی کو کور کمانڈر ہاؤس لاہور اور عسکری ٹاور پر حملے میں مطلوب پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی کارکن اور دوہری شہریت رکھنے والی نامور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ اور دیگر خواتین کی حراست غیرقانونی قرار دینے کی درخواستیں خارج کردیں۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواستیں خارج کیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے 26 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کےخلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے قانون اپنا راستہ بنا رہا ہے۔ اس مرحلے پر درخواست گزاروں کی حراست کو غیرقانونی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ قانونی طریقۂ کار کو بائی پاس نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں جو بھی ملوث پایا گیا اس کی قانون کے مطابق شناخت کی گئی۔ اس کے بعد کارروائی آگے بڑھائی گئی۔ 9 مئی کے واقعات میں سول عدالتی نظام کو بھی چیلنج کیا۔ اس واقعہ سے پہلے عوام نے جناح ہاؤس میں پہلے ایسی توڑ پھوڑ نہیں دیکھی۔ لوگوں کا ریاست کے خلاف غصہ غیرقانونی تھا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ بلاشبہ ملزمان کے قانونی حقوق ہیں جن کا عدالتیں تحفظ کرتی ہیں۔ درخواست گزاروں کیلئے بہترین حکمت عملی نارمل طریقہ کار کے مطابق قانون پر چلنے کی ہے۔
واضح رہے 9 مئی کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔ جن کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی ونجی املاک کو بھی جلایا گیا تھا۔
لاہور میں جناح ہاؤس پر حملہ کیس میں مبینہ طور پر ملوث افراد میں سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی اور سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی خدیجہ شاہ بھی شامل ہیں۔ جن کے پاس امریکی شہریت بھی ہے۔
23 مئی کو خدیجہ شاہ نے خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور اگلے ہی دن پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔ جس کے بعد سے وہ جیل میں ہیں۔
19 جون 2023 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے خدیجہ شاہ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے کیس کی سماعت کی تھی۔ خدیجہ شاہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے خدیجہ شاہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔