'سی پیک منصوبہ عمران خان اور جنرل باجوہ کی وجہ سے سست روی کا شکار ہوا'

'سی پیک منصوبہ عمران خان اور جنرل باجوہ کی وجہ سے سست روی کا شکار ہوا'
عمران خان نے مسلم لیگ ن کی قیادت پر سی پیک میں کرپشن کرنے کے بھی الزام لگائے، انکوائری کمیشن بھی بنایا۔ سی پیک میں ہونے والی مبینہ کرپشن پر چین ناراض ہوا۔ چین یہ بھی سمجھتا تھا کہ عمران خان کی کابینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں جنہیں امریکی مفادات عزیز ہیں۔ سی پیک کی رفتار آہستہ کرنے میں سارا قصور عمران خان کا نہیں تھا، اس میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ بھی شامل تھے جو امریکہ اور چین کے بیچ توازن قائم کرنے کے خواہش مند تھے۔ یہ کہنا ہے صحافی کامران یوسف کا۔

نیا دور ٹی وی کی ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا تھا کہ سی پیک اب پاکستان کے پاس واحد آپشن رہ گیا ہے۔ عمران خان جب آئے تو ریاست پاکستان کی مجموعی پالیسی یہ بن گئی کہ سی پیک کو روکیں اور امریکہ کی طرف جائیں، عمران خان سی پیک رکوانے میں جزوی طور پر ذمہ دار ہیں۔ سی پیک ایک پیچیدہ پروجیکٹ ہے جس کی شفافیت پر شروع ہی سے شکوک و شبہات تھے۔ صحافیوں کو اس سے متعلق تنقیدی نقطہ نظر بیان کرنے سے روکا جاتا رہا۔

ڈاکٹر اعجاز حسین کا کہنا تھا کہ سیاسی اور دیگر وجوہات کے علاوہ بیوروکریسی کی رکاوٹوں نے بھی سی پیک پر کام کی رفتار کو سست کر دیا۔ سی پیک کے حوالے سے چار شعبوں میں 95 پروجیکٹ مکمل ہونے تھے جن میں سے حکومت پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق اب تک محض 29 پروجیکٹس مکمل ہوئے ہیں جو پروجیکٹ کا 30 فیصد بنتے ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی نے بتایا کہ الیکشن اگر نومبر میں نہ ہوئے تو مارچ میں ہو جائیں گے۔ مختصر عرصے کے لئے تو ملتوی ہو سکتے ہیں مگر یہ نہیں ہو سکتا کہ لمبے عرصے تک انتخابات نہ کروائے جائیں۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔