پاکستان کی سیاست میں آج کل ہل چل ہے۔ معاملات کی خبر رکھنے والے بتاتے ہیں کہ جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ اب دھوکہ ہے۔ نیازی حکومت کا بظاہر خود کو اقتدار کی مسند پر مضبوطی سے براجمان ہونے کا تاثر ایسا ہی ہے جیسے جھیل کے اوپر جمی برف کی سطح جس کی بنیادیں "موسم" کی شدت سے پگھل چکی ہوں۔ واقفان معاملہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت کرنے والوں کو بھی معلوم یہ ہے کہ ایک دن اچانک ایک شگاف نمودار ہوگا اور انکی مصنوعی مضبوطی کی قلعی یوں عوام کے سامنے کھلے گی کہ عوام شاید سکتے کی حالت میں چلے جائیں۔
یہاں تک کہانی کا پلاٹ بنیاد تو پکڑتا ہے تاہم قارئین کے دماغوں میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ شگاف ڈلے گا یہ بات مان بھی لی جائے تو یہ ماننا مشکل ہے کہ یہ کسی خود کار عمل کے تحت ہوگا۔ یعنی کہ سیاسی منظر نامے پر کسی ایسے ملاح کی ضرورت ہے جو تیز دھار اور طاقتور چپو چلاتے ہوئے اپنی سیاسی کشتی کو حکومتی مضبوطی کی اوپری تہہ کو چیرتا ہوا چلا جائے۔
یہ سوال بجا ہے اور اس حوالے سے مریم نواز کی اچانک سیاسی منظر نامےپر اینٹری نے اس سوال کا بھی برابر جواب دے دیا ہے۔ مریم نواز سیاسی میدان کے منجھے ہوئے سپاہی نواز شریف کی ہدایت ملنے کے بعد نپے تلے وقت پر ہی متحرک ہوئیں ہیں۔
نہ صرف یہ بلکہ مریم نواز کی آج کی میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے ہدف بھی واضح بتا دیا ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے دو ہی نعرے ہیں: ووٹ کو عزت دو، اور وزیر اعظم نواز شریف۔ تاہم، ان کی سیاست سے اب یہی لگتا ہے کہ وہ ووٹ کو عزت دو کے نعرے کو چھوڑ کر وزیر اعظم نواز شریف کو اپنا ہدف بنا چکی ہیں۔