آئی ایس آئی چیف لگانا وزیر اعظم کا حق لیکن وزیر اعظم لگانا عوام کا حق ہے: مریم نواز

آئی ایس آئی چیف لگانا وزیر اعظم کا حق لیکن وزیر اعظم لگانا عوام کا حق ہے: مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگرچہ عمران خان ایک غیر آئینی وزیراعظم ہیں لیکن اگر انہوں نے جمہوری رویہ اپنایا ہوتا، پارلیمنٹ کو بے توقیر نہ کیا ہوتا تو ہم موجودہ صورتحال میں ان کیساتھ کھڑے ہو جاتے۔

فیصل آباد میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے ہمیشہ عوام اور سویلین بالادستی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لی، اس کی پاداش میں انہوں نے تین مرتبہ اپنی وزارت عظمیٰ کو گنوایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے فوج کے ادارے پر خود کش حملہ کیا۔ انہوں نے خفیہ ادارے کے شخص کو عہدے پر رکھنے کی خاطر پوری پاک فوج کو دنیا میں تماشا بنا کر رکھ دیا۔ اس ایک شخص کی وجہ سے تمام افسروں کی تقرریاں ہوا میں لٹک گئی ہیں، ان کا کیا قصور تھا۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ فوج کے اعلیٰ افسران کی تقرریاں ''جنوں اور بھوتوں'' کے ذریعے کرائی جا رہی ہیں۔ تقرریاں اس بات سے ہو رہی ہیں کہ فلاں کا نام ''ع'' سے شروع ہوتا ہے یا ''ل'' سے۔ قوم جانتی ہے کہ کسی اصول کی خاطر ان تقرریوں کا مذاق نہیں بنایا بلکہ اپنے اقتدار کی ڈوبتی کشتی کو بچانے کیلئے کیا گیا ہے۔

ان کہنا تھا کہ وہ شخص اگر کرسی سے اترا تو عمران خان کی حکومت دو دن کے اندر منہ کے بل زمین پر دھڑام سے گرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کی بصریت کو سلام ہے کہ جنہوں نے 4 سال پہلے یہ بات کہہ دی تھی کہ عمران خان جس تھالی میں کھاتا ہے، اسی میں چھید کرتا ہے۔ آج تھالی میں کھلانے والوں کو ایسا سبق ملا جو بیان سے باہر ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں آپ کے سامنے یہ بات حلفاً کہتی ہوں کہ یہ تقرری وزیراعظم کا استحقاق ہے لیکن اپنی مرضی کا وزیراعظم چننا عوام کا استحقاق ہے۔ پہلے عوام اپنے مرضی کا وزیراعظم چنیں۔

انہوں نے اپنے جلسے میں عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کیوں عمران خان کا ساتھ جس نے مہرہ اور سازشی بن کر 22 کروڑ لوگوں کے ووٹ کی عزت کو اپنے جوتے کے نیچے روندا ہے۔ قوم جانتی ہے کہ عمران خان ہی وہی شخص ہے جس نے آمریت کو جمہوریت کا لبادہ پہنایا۔

مریم نواز نے عمران خان کو ڈکٹیٹر سے بھی بدتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب خود کو احتساب سے نہیں بچا سکتے جبکہ یہ اس شخص کیلئے بھی چارج شیٹ ہے جس نے سرکاری عہدہ رکھتے ہوئے اپنے ادارے کا چہرہ داغدار کیا۔