وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی یا کامیاب؟ سٹہ باز بھی سرگرم، جوا لگنا شروع ہو گیا

وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی یا کامیاب؟ سٹہ باز بھی سرگرم، جوا لگنا شروع ہو گیا
وزیراعظم عمران خان کیخلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے۔ اس سلسلے میں سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ تو جاری ہی ہے لیکن اب ملک بھر کے سرکردہ جواریوں نے اس پر بھی سٹہ لگانا شروع کر دیا ہے۔

خبریں ہیں کہ پاکستان کے چوٹی کے جواریوں، بکیوں، گھڑ دوڑ اور کرکٹ میچوں پر بھاری پیسہ لگانے والے سٹہ بازوں  نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی یا ناکامی پر سٹہ لگانا شروع کر دیا ہے۔ جیو نیوز کے مطابق جواریوں نے عدم اعتماد تحریک کی کامیابی پر 30 پیسے کا ریٹ نکالا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروادی

خیال رہے کہ متحدہ اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی ہے۔ مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق، سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور پیپلز پارٹی کی شازیہ مری اور نوید قمر نے قومی اسمبلی میں اسے جمع کروایا تھا۔

رولز کے مطابق ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہوں گے جبکہ دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر 7 دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 95 اور قومی اسمبلی کے رولز 37 میں درج ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے آئین کے آرٹیکل 54 تھری کے تحت قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی ساتھ ہی جمع کرا دی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ اگر صرف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی جاتی تو شاید لامحدود مدت تک اسمبلی اجلاس طلب نہ کیا جاتا، لیکن اب آئین کے تحت اپوزیشن ریکوزیشن پر اسپیکر 14 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

رولز کے مطابق قرارداد کا نوٹس موصول ہونے کے بعد سیکرٹری ممبران کو نوٹس ارسال کرے گا۔ ایک دن کے وقفہ سے اجلاس کے ایجنڈا پر تحریک عدم اعتماد شامل ہو گی۔ قرارداد پیش ہونے کے بعد اسپیکر تحریک پر بحث کے لیے ایام مختص کرے گا۔ قرراداد پر ووٹنگ 3 دن سے قبل اور 7 دن کے بعد نہیں ہو سکتی۔