ٹرمپ انتظامیہ کی پاکستان، افغانستان کے لیے مختص فنڈز سے امریکہ، میکسیکو دیوار کی تعمیر

ٹرمپ حکومت امریکہ، میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے اس قدر پرجوش ہے کہ اس نے اپنے تمام  تر فنڈز اس منصوبے پر صرف کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کی ایک مثال پاکستان اور افغانستان کے لیے مختص کیا گیا ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کا فنڈ بھی  ہے جسے اب امریکہ میکسیکو سرحد پر باڑ کی تعمیر پر خرچ کیا جائے گا۔

امریکہ کے قائم مقام سیکرٹری دفاع پیٹرک شنہان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، ہم نے ایک سو 20 میل طویل سرحد پر باڑ لگانے کے لیے ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز کا فنڈ مختص کیا ہے۔

انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پاکستان کو مختص فنڈز اور مختلف منصوبوں میں کمی سے یہ فنڈ جمع کیا گیا ہے۔



یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے اکائونٹ سے 60 کروڑ ڈالر کم کر دیے گئے ہیں جب کہ پاکستان کے لیے مختص فنڈز میں سے بھی ایک بڑی رقم نکال لی گئی ہے جس کے بارے میں کچھ کہنا فی الحال قبل از وقت ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں حالیہ کچھ عرصہ کے دوران حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تاہم امریکہ نے اس کے باوجود اس کا فنڈ روک لیا ہے۔

پینٹاگون یہ اعلان کر چکا ہے کہ مختص فنڈز کی واپسی سے حاصل ہونے والی رقم میکسیکو، امریکہ سرحد پر ایک سو 20  طویل سرحدی باڑ لگانے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

دوسری جانب امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ناصرف سست روی کا شکار ہو چکے ہیں بلکہ یہ عوام اور سکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں میں کمی لانے میں بھی ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، صرف امن مذاکرات ہی کافی نہیں ہے کیوں کہ تنازعات جنم لے رہے ہیں اور عام لوگ مارے جا رہے ہیں جس کے باعث مذاکرات میں تیزی لانا ازحد ضروری ہے۔



واضح رہے کہ قطر کے شہر دوحہ میں امریکہ اور طالبان نمائندوں کے درمیان گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک مذاکرات کے چھ ادوار ہو چکے ہیں اور حالیہ دور تین روز قبل نو مئی کو ہوا تھا۔

دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس استنکزئی اور طالبان کے بانی رہنماء ملا برادر مذاکرات کرنے والے طالبان کے وفد کا حصہ ہیں۔