ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں وزیراعظم شہباز شریف اوردیگرکا ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس بات کا انکشاف جمعرات کو لاہور کی احتساب عدالت کے ایک تحریری حکم نامے کے سامنے آنے سے ہوا۔
ایف آئی اے نے وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کا ٹرائل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسپیشل جج سنیٹرل اعجاز حسن اعوان نے ایف آئی اے پراسکیوٹر کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا۔عدالت نے ایف آئی اے پراسکیوشن ٹیم کی درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔
یہ حکم نامہ گزشتہ ماہ 11 اپریل کو لکھا گیا تاہم اس تک میڈیا کی رسائی اب ہوئی ہے جب وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کے لیے مقررہ تاریخ 14 مئی میں ابھی دو روز باقی ہیں۔
تحریری حکم نامے میں سپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے 11 اپریل کو ہونے والی پیشی کو ضبط تحریر میں لاتے ہوئے لکھا ہے کہ ’آج 11 اپریل کو ملزم شہباز شریف پر فرد جرم عائد ہونا تھی لیکن ان کے وکیل نے بتایا کہ وزیراعظم کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کی سربراہی کر رہے ہیں۔ اس لیے ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہو سکتے۔‘
فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’عدالت نے شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست قبول کرلی۔ تاہم عدالت کے نوٹس میں یہ بات بھی آئی کہ تاریخ ان پر فرد جرم عائد ہونے لئے رکھی گئی تھی۔ لہٰذا اگلی پیشی پر شہباز شریف ہر صورت پیش ہوں کیونکہ ان پر فرد جرم عائد کی جانی ہے۔‘
عدالت نے فرد جرم کے لیے 14 مئی کا دن مقرر کیا تاہم عدالت اپنے حکم میں لکھتی ہے کہ ’سماعت ختم ہونے کے تھوڑی دیر بعد پراسیکیوشن کی جانب سے ایک درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ ایف آئی اے اس کیس کی مزید پیروی نہیں کرنا چاہتی۔‘
ہاتھ سے لکھی ہوئی اس درخواست کو عدالت نے اپنے 11 اپریل کے حکم نامے کا حصہ بناتے ہوئے لکھا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیشی افسر کے ذریعے پراسیکیوٹر کو آگاہ کیا ہے کہ عدالت کو بتایا جائے کہ ایف آئی اے اس کیس میں مزید دلچسپی نہیں رکھتی۔ کیونکہ شہباز شریف وزیراعظم بن چکے ہیں اور حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بننے والے ہیں۔ اس لیے متعلقہ حلقے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔‘
خیال رہے اس سے قبل اسی سے ملتے جلتے مقدمے میں ایف آئی اے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین اور ان کی فیملی کے مقدمات میں اسی طریقے سے مقدمات واپس لے چکی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف، حمزہ شہباز، جہانگیر ترین اور ان کے خاندان پر یہ مقدمات ایف آئی اے نے 2021 کے شروع میں تحریک انصاف کی حکومت کے دوران بنائے تھے۔ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے ان مقدمات کے اندراج کا اعلان کیا تھا۔
جہانگیر ترین نے ان مقدمات کے بعد اپنا علیحدہ گروپ تشکیل دے دیا تو ایف آئی اے نے ان کے خلاف مقدمات واپس لے لیے البتہ شریف فیملی نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا کہ نیب پہلے ہی ان کے خلاف ان الزامات کے تحت مقدمات چلا چکا ہے جو کہ سراسر سیاسی ہیں۔