وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہےکہ عدم اعتماد سے ایک رات پہلے مجھے پیغام آیا اور دھمکی دی گئی، ایک روز پہلے فوری انتخابات یا پھر مارشل لا کی دھمکی دی گئی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عدم اعتماد سے ایک رات پہلے مجھے حکومت نے ایک پیغام پہنچایا گیا اور وزیر کے ذریعے دھمکی مجھ تک پہنچائی، مجھے فوری انتخابات یا پھر مارشل لا کی دھمکی دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہ غیر جمہوری طاقتیں نہیں جو کہتے تھے پہلے احتساب ہو اور انتخابات ہوں، ہم پولیٹیکل انجینئر نگ پر یقین نہیں رکھتے، ہمارا پہلے ہی مطالبہ رہا ہےکہ اصلاحات ہوں، ہم جمہورتی قوتیں ہیں اور ہم شفاف انتخابت چاہتے ہیں، ہمارا مطالبہ پہلے بھی یہی تھا کہ پہلے ہم انتخابی اصلاحات کریں گے، یہ پیپلزپارٹی کی واضح پالیسی ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کا جمہوری اور آئینی قدم کے خلاف کیا ری ایکشن رہا؟ سابق وزیراعظم سے پوچھیں چار سال میں ملک کی معیشت کے ساتھ کیا کھیل کھیلا؟ سابق وزیراعظم سے پوچھیں آپ نے اپنی ضد ور انا کی وجہ سے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر کتنا نقصان پہنچایا۔
علاوہ ازیں کشمیر سے متعلق پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے 1948 سے کشمیر پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے، بھارت نے غیر قانونی طریقے سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی اور بھارت اقوام متحدہ، جنیوا کنونشنز کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنےکی کوشش کی جا رہی ہے، ہم مقبوضہ کشمیر میں حد بندی کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں، بھارتی حکومت نئی حد بندیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آواز دبانا چاہتی ہے، اس معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ بلا کر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے سامنے مقبوضہ کشمیرکا معاملہ بار بار اٹھاتے رہیں گے ،ایوان اس معاملے پر متفقہ قرارداد منظور کرے گا، پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے۔