ارے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر کو گرفتار کئے جانے کا خدشہ ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس معاملے سے آگاہ کر دیا گیا۔ عدالت عالیہ نے الگ پٹیشن دائر کرنے کا کہہ دیا۔
تفصیل کے مطابق معروف صحافی صابر شاکر کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ان کے موکل کو حراست میں لئے جانے کا خدشہ ہے۔ یہ معاملہ ارشد شریف کو ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران سامنے آیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ اینکر ارشد شریف اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے وکیل فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ اے آر وائی کے بیورو چیف صابر شاکر نے ان خدشات کا اظہار کای ہے کہ ان کو حراست میں لیا جا سکتا ہے۔
اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قومی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر سے استفسار کیا کہ کیا صابر شکر کیخلاف کوئی کیس درج ہے؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ تاحال بیورو چیف اے آر وائی نیوز کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں ہوئی۔ صابر شاکر کیخلاف ایس او پی ایکٹ پر عمل کریں گے۔ یف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ اگر صابر شاکر کو گرفتاری کا خدشہ ہے تو ان کو الگ سے پٹیشن دائر کرنا چاہیے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 9 اپریل کے روز فواد چودھری کی ٹرانسمیشن دیکھیں۔ تجزیہ کاروں نے تو اس دن ملک میں مارشل لا ہی نافذ کر دیا تھا۔ میڈیا فوج کی گاڑیاں اور ہیلی کاپٹرز دکھا رہا تھا۔ میں گھر بیٹھا تھا اور خبر چلا دی گئی کہ چیف جسٹس عدالت پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے ارشد شریف سے پوچھا کہ اب آپ کو اطمینان ہو چکا ہے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے عدالت کو بتایا کہ ان کو ابھی تک خطرہ ہے کہ ان کو کسی بھی وقت اٹھا لیا جائے گا۔ پٹیشن نمٹانے کے بجائے پینڈنگ رکھی جائے تاکہ ہماری تسلی رہے۔ ہر حکومت ایف آئی اے کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہے، یہ حکومت بھی ایسا ہی کرے گی۔