پنجاب میں پرتشدد واقعات میں ملوث 2 ہزار سے زائد افراد گرفتار

پنجاب میں پرتشدد واقعات میں ملوث 2 ہزار سے زائد افراد گرفتار
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو 9 مئی کو گرفتار کیے جانے کے بعد تاحال ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اب تک پنجاب بھر میں 2560 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

پنجاب پولیس کی جانب سے مزید تفصیلات جاری کر دی گئیں۔ پنجاب پولیس نے صوبے بھر میں سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 2560 سے زائد شرپسند عناصر کو گرفتار کیا۔

شرپسند عناصر کی پرتشدد کارروائیوں میں پنجاب بھر میں 150سے زائد پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں مختلف شہروں سمیت لاہور کے 63، فیصل آباد کے 26، گوجرانوالہ کے 13، راولپنڈی  کے 29 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

اس کے علاوہ زخمیوں میں اٹک کے 10، سیالکوٹ کے 05 اور میانوالی کے 06 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

پنجاب پولیس کے زیر استعمال 72 جبکہ 08 نجی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنا کر نذر آتش کیا گیا۔

لاہور میں 23،راولپنڈی 18، فیصل آباد 18، ملتان 08، سیالکوٹ 5، گوجرانولہ 03، اٹک میں 01 پولیس وہیکل کو نقصان پہنچایا گیا۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا تھا کہ سرکاری و نجی املاک، پولیس اور شہریوں پر حملوں اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث شرپسند عناصر قانون کی گرفت سے بچ نہیں پائیں گے۔

علاوہ ازیں، خیبرپختونخوا میں پرتشدد مظاہروں میں اب تک 7 افراد جاں بحق اور 152 افراد زخمی ہوئے۔ پشاور میں 4، کوہاٹ 2 اور دیر میں ایک شخص جاں بحق ہوا جبکہ زخمی ہونے والوں میں 36 پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق خیبرپختونخوا میں پرتشدد مظاہروں میں ملوث 659 افراد گرفتار ہوئے۔

کراچی میں توڑ پھوڑ میں ملوث اب تک 400 افراد گرفتار کیے گئے اور 7 مقدمات درج ہوئے۔

بلوچستان میں بھی پرتشدد مظاہروں میں ملوث 80 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔