مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے اہم فیصلہ کر لیا۔ سینئر ترین افسر کو آرمی چیف تعینات کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے پاکستان روانگی سے قبل اہم ملاقات ہوئی۔ جس میں لیگی رہنما مریم نواز، رانا مبشر، احسان الحق باجوہ، مہرلیاقت سمیت دیگر شریک تھے۔
اس موقع پر سلیمان شہباز شریف، عابد شیر علی اور مسلم لیگ ن برطانیہ کے عہدیدار بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال اور لانگ مارچ پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہوئی۔
موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہونے والی ہے اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی تاحال مسئلہ فیثاغورث کی طرح حل نہیں ہو پا رہا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی مصر سے لندن روانگی کے پیچھے سب سے بڑا محرک یہی تھا کہ اس اہم تعیناتی کے لئے مشاورت کی جائے۔ تین میں وزیراعظم اور نواز شریف کے مابین چار، چار ملاقاتیں ہوئیں لیکن بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوئیں تاہم آج کی چار گھنٹے طویل میٹنگ میں یہ فیصلہ کر لیا گیا کہ نیا آرمی چیف کون ہو گا۔ ن لیگی قیادت نے اتفاق کیا کہ جو فہرست حکومت کو موصول ہوئی ہء اس میں سے سینئر ترین شخص کا انتخاب بطور آرمی چیف کیا جائے گا۔
طویل میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ آئین کے مطابق ہی حل ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ جتھوں کی پہلے بات مانی نہ اب مانیں گے، اللہ تعالیٰ معاملات کو بہتر بنائے اور ملک کو بھی بہتر راستے پر لے کر آئے۔ ملک مشکل میں ہے ہم اسے بہتر راستے پر لائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی رہنما قمرالزمان قائرہ نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو اسی انسان سے تحفظات ہیں جس کے ساتھ اس نے 4 سال تک ملک میں حکومت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سینئر ترین افسران میں سے نئے آرمی چیف مقرر کیا جائے گا۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف نے بیان دیا ہے کہ میں نے کبھی آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع نہیں بنایا بلکہ میں میرٹ پر آرمی چیف لانے کی بات کرتا ہوں۔ عمران خان نے لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے لالہ موسی میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لندن میں بیٹھ کر ملکی فیصلے کیے جارہے ہیں، باہر بیٹھا چوروں کا ٹبر ملک کے اہم فیصلے کررہا ہے، کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ مفرور ملک کے فیصلے کریں، سزا یافتہ آدمی اور اس کے بیٹے احتساب سے بھاگ گئے کیوں کہ ان کی باہر جائیدادیں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف مصر کے شہر شرم الشیخ میں کوپ 27 سمٹ میں شرکت کے بعد دو روزہ دورے پر لندن روانہ ہوئے تھے۔