صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی جلد عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں گے کیونکہ ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل طے پا گئی ہے۔
نیا دور ٹی وی پر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے صدر عارفعلوی سے ملاقات کی اور صدر اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ڈیل طے پا گئی ہے جس کے مطابق صدر عارفعلوی آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کا اظہار نہیں کریں گے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ صدر علوی نے اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ وہ ایک راہ ہموار کریں تاکہ وہ خوش اسلوبی سے عوام کا سامنا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر علوی نے اسٹیبلشمنٹ کو یقین دلایا کہ وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ سے متعلق کسی بھی مہم جوئی سے گریز کریں گے۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ جب صدر علوی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں گے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اس اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت میں درخواست دائر کرے گا کہ صدر کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوگی اور نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیس کا فیصلہ نہیں ہو جاتا اس طرح کے کیس کی سماعت نہیں ہو سکتی۔
تجزیہ کار مزمل سہروردی نے مزید کہا کہ ای سی پی حلقہ بندیوں کے عمل کی تکمیل کو انتخابات میں تاخیر کے بہانے کے طور پر بھی استعمال کرے گا۔ صدر عارف علوی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فکسڈ میچ کھیلا جائے گا۔
تجزیہ کار نے کہا کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ایک ’پنچنگ بیگ‘ بن جائیں گے جنہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) دونوں کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔