سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آ جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے نجی نیوز چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف 4 سالہ جلاوطنی ختم کرکے 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔
دوسری جانب لندن میں حسن نواز کے دفتر آمد کے موقع پر میڈیا سے مختصر گفتگو کی۔ صحافی نے ان سے سوال کیا کہ بھارت میں جی 20 کا اجلاس ہوا اور پاکستان اس میں شریک کیوں نہیں؟
جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ 2017 کا تسلسل رہتا تو جی 20 کا یہ اجلاس پاکستان میں ہوتا۔تسلسل رہتا تو پاکستان جی 20 میں شامل ہوچکا ہوتا یا ہونے والا ہوتا۔
اہلیہ کی برسی کے سوال پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
اس سے قبل 25 اگست کو شہباز شریف کی جانب سے نواز شریف کی اکتوبر میں واپسی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم ابھی تک کوئی حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی تھی۔
شہباز شریف نے لندن میں پارٹی کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف رواں برس اکتوبر میں پاکستان آئیں گے اور الیکشن مہم میں قیادت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ شفاف احتساب وقت کی ضرورت ہے اور اس کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
عدالتوں کا سامنا کرنے کے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کا پانامہ کیس میں نام نہیں تھا ان کو بے بنیاد طور پر سازش کے ذریعے ملوث کیا اور جن دیگر افراد کا نام تھا ان کو کسی نے پوچھا بھی نہیں۔ اقامہ میں جو فیصلہ کیا گیا وہ بد نیتی پر مبنی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پاکستان آئیں گے اور قانون کا سامنا کریں گے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔
الیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کر دیں اور اس کے بعد الیکشن کمشنر کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے اور انہوں نے انتخابات کروانے ہیں۔