شاہدرہ ٹاؤن میں سعد رضوی اور جماعت کے رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ قتل اور اقدام قتل سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں سعد رضوی،اعجاز رسول اور محمد قاسم سمیت دیگر نامزد کیئے گئے ہیں۔ مقدمہ پولیس کے سب انسپکٹر محمد تنویر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ سعد رضوی کے خلاف مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعہ 7ATA بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد سے تحریک لبیک کا ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ لاہور کراچی اسلام آباد سمیت بڑے اور چھوٹے شہر اس وقت شدت پسند جتھوں کے نرغے میں ہیں۔ بڑی شاہرات بند ہیں سینکڑوں گاڑیاں پھنس چکی ہیں جبکہ پولیس اور ٹی ایل پی کے متشدد کارکنان کے درمیان خونی جھڑپیں جاری ہیں۔
نیا دور کی خبر کے مطابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں امن و امان کے حالات کو یقینی بنایا جائے لیکن خوان خرابے سے بچاجائے۔
اجلاس میں وزیر مذہبی امور، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد شریک ہوئے سمیت دیگر افسران شریک ہوئے جس میں ملک اور وفاقی دارلحکومت میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال پر تفصیلی بات ہوئی۔
نیا دور میڈیا کو اجلاس میں شریک ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ملک اور دارالخلافے کے سنگم میں حالات کشیدہ ہیں اور اس وقت ایک ہی راستہ ہے کہ کسی طرح قانون کی عملدارمد اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے مگروفاقی وزیر داخلہ کا رویہ بہت نرم تھا اور وہ کسی بھی صورت مظاہرین کے خلاف سخت ایکشن لینے کی موڈ میں نہیں ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ہمارے نوجوان مظاہرین کی رحم و کرم پر ہیں اور اگر اُن کو ایکشن لینے کی اجازت نہیں ملی تو وہ کسی بھی وقت اگے جانے سے انکار کرسکتے ہیں۔
جبکہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بتایا کہ حکومت تحریک لبیک کے ساتھ مسلسل مذاکرات کررہی تھی، لیکن یہ ایک طرف مذاکرات تو دوسری طرف مارچ کی تیاری کر رہے تھے۔ اجلاس سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے متوقع مارچ میں شرپسند عناصر کے فائدہ اٹھانے کی اطلاعات تھیں، لیکن احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر کوامن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹے اہم ہیں، امید ہے حالات بہتر ہو جائیں گے، اور ہم معاہدے کے مطابق تحریک لبیک کے مطالبات پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔