Get Alerts

سعد رضوی کے مقدمے سمیت 210 مقدمات عدالتی کارروائی کا سامنا کریں گے، وزیر داخلہ

سعد رضوی کے مقدمے سمیت 210 مقدمات عدالتی کارروائی کا سامنا کریں گے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 210 مقدمات عدالتی کارروائی کے عمل سے گزریں گے، اس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کا مقدمہ بھی شامل ہے جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے علاوہ 78(اے) لگائی گئی ہے۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم پی او کے تحت گرفتار کیے لوگوں کو بھی رہا کریں گے اور اس وقت تک 733 میں سے 669 افراد کو رہا کیا جاچکا ہے، ان میں زیادہ تر افراد جنوبی پنجاب، فیصل آباد ڈویژن میں رہا کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ پر تشدد مظاہروں کے دوران 30 گاڑیاں جلائی گئی ہیں اور ٹی ایل پی نے 5 گاڑیاں واپس کی ہیں جبکہ 12 یرغمالی پولیس اہلکاروں کو 19 اپریل کی رات ہی رہا کردیا گیا تھا.

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کے زخمی اہلکاروں کو سی-1 اور سی-2 کے سرٹیفکیٹس اور 4 کروڑ روپے دیے جارہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے پر ان کی جانب سے 30 روز کے اندر اپیل کی جانی ہے جس میں وہ جواب دیں گے، اس پر ایک کمیٹی بنے گی جو اس کیس کا فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان بذات خود ناموسِ رسالت ﷺ کے معاملے پر مغربی ممالک کے حکمرانوں کو اعتماد میں لینے جارہے ہیں اور ایسی سوچ پائی جارہی ہے کہ اس معاملے کی مسلمانوں کے لیے جو اہمیت اسے ساری دنیا کے انسانوں کو آگاہ کیا جائے۔

شیخ رشید نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 (بی) کے تحت ٹی ایل کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور 11 (سی) کے تحت انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو خون خرابے سے بچانے کے لیے خانہ جنگی کی فضا کو ختم کرنے کے لیے اور ملک میں بین الاقوامی سوشل میڈیا جو سازش کررہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اتوار تک ہم بہت بہتر پوزیشن میں تھے لیکن اتوار کو بعض ملک دشمن قوتوں نے پروپیگنڈا کیا، ایسے لوگوں کی ویڈیو دکھائی جنہوں نے بعد میں خود اپنے مردہ ہونے کی تردید کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 6 سے 700 پولیس والے زخمی ہوئے، ٹی ایل پی کے لوگ بھی جاں بحق ہوئے لیکن یہ ساری باتیں خوش اسلوبی سے اس لیے طے ہوگئیں کہ ملک کی خاطر، اسلام کی خاطر ناموس رسالت کی خاطر ہم دوبارہ بیٹھے، حالانکہ اس سے قبل ہماری تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ ٹی ایل پی نے بھی خوش اسلوبی سے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور جو قرار داد پیش کی گئی اس میں یہ شق شامل کی گئی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملات ریاست کو طے کرنا ہیں، کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا یا غیر قانونی دباؤ نہیں ڈال سکتا۔