جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کی اکثریت نے عمران خان کے قومی اسمبلی سے استعفے دینے کے اعلان کی مخالفت کردی۔ اس بغاوت کو ہوا دینے اور ایک اور گروپ کی تشکیل کے پیچھے کوئی اور نہیں شاہ محمود قریشی ہیں۔
انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق اسلام آباد کلب میں سید فخرامام کی جانب سے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں شاہ محمود قریشی کے علاوہ شہباز گل نے بھی خصوصی شرکت کی۔ تقریباً پچیس اراکین اسمبلی کی اس بیٹھک میں پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم خسرو بختیار، ذوالفقار کھوسہ، خواجہ شیراز، نیاز احمد جھکڑ، عامر ڈوگر اور کے پی کے سے تعلق رکھنے والے دو سینیٹرز بھی شامل تھے۔
اس اجلاس نما ڈنر میں استعفے دینے کے فیصلے کی کھل کر مخالفت کی گئی۔ جنوبی پنجاب کے ان ارکان اسمبلی کے مطابق اگر استعفے ہی دینے ہیں تو پھر ہر جگہ یکساں پالیسی اختیار کرتے ہوئے چاروں صوبوں کی اسمبلیوں سے بھی استعفوں کا اعلان کیا جائے۔ ان اراکین کے مطابق استعفے دینے کا صاف مطلب یہ ہوگا کہ حکومت کیلئے میدان خالی چھوڑ دیا جائے اور اگر موجودہ حکومت جنوبی پنجاب صوبہ پر کوئی قانون سازی کرے گی تو ہمیں اس عمل سے باہر رکھنا دراصل سیاست سے باہر کرنا ہو گا۔
اراکین اسمبلی کے اس موڈ کو دیکھ کر شہباز گل کا موڈ کافی خراب ہو گیا اور وہ کچھ ہی دیر بعد ڈنر ادھورا چھوڑ کر چل دیے۔ بعد میں بھی اراکین اسمبلی نے اپنے گلے شکوے جاری رکھے۔ کچھ اراکین اسمبلی کے مطابق ہم سے دھوکہ دہی کر کے استعفے لیے گئے اور اب ذاتی مقاصد کی تکمیل کی خاطر ان استعفوں کے ذریعے بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ آپس میں گفتگو کرتے ہوئے کچھ نے عمران خان کو بہت چھوٹا، بزدل اور جھوٹا شخص بھی قرار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ اجلاس دراصل شاہ محمود قریشی کے ایما پر بلایا گیا تھا تاکہ شہباز گل کے ذریعے عمران خان کو بغاوت کا پیغام دے کر استعفوں کے فیصلے پر عملدرآمد سے روکنے کے لئے دباؤ بڑھایا جا سکے۔