عسکری تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے بہاولپور کور تبادلے پر جو شوروغوغا کیا جا رہا ہے وہ عسکری معاملات پر سیاسی طبقے کی سوجھ بوجھ میں کمی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
بی بی سی میں شائع تحریر کے مطابق بہاولپور کور کو اس سے قبل پاک فوج کے نامور فور سٹار جنرل کمان کر چکے ہیں۔ ان میں سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، جنرل شمیم عالم خان اور جنرل زبیر محمود حیات، سابق وائس چیف آف آرمی سٹاف جنرل محمد یوسف شامل ہیں۔
اب حال ہی میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی کور کمانڈر بہاولپور تعیناتی کی ہے جو اس سے قبل کور کمانڈر پشاور کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ تبادلے کئے ہیں جو آرمی چیف کی ہدایت پر ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔
بہاولپور کور کی کمانڈر کرنے والے ایک ریٹائرڈ آرمی جنرل نے بی بی سی کو بتایا کہ بعض لوگ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی بہاولپور تعیناتی کے بارے میں غلط اندازے لگا رہے ہیں۔ ان کی یہ سوچ صحیح نہیں کہ اس تبادلے کا مطلب اُن کی تنزلی ہے۔
بہاولپور کور جسے 31ویں کور بھی کہا جاتا ہے کا قیام 1986ء یا 1987ء میں لایا گیا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان کو انڈیا کی فوج کی طرف سے زمینی جارحیت کا بہت زیادہ خطرہ لاحق تھا۔ انڈین فوج 'براس ٹیکس' کے نام سے خطے میں سب سے بڑی فوجی مشق کر رہی تھی۔ 31 ویں کور کا ہیڈ کواٹر بہاولپور میں واقع ہے جس کے تین مکمل حجم کے ڈویژنز ہیں۔ شمالی پنجاب کا صحرائی خطے کا دفاع اور سلامتی اس کی زمہ داریوں میں آتی ہے۔
ایک فری انفینٹری بریگیڈ اور ایک فری آرٹلری بریگیڈ بھی بہاولپور کور کے تحت خدمات انجام دے رہی ہے۔ انجینیئر اور سنگلز کی فری فارمیشنز بھی اس کی کمان کے تحت ہیں۔
بہاولپور کور کے آپریشن ایریا کے تحت آرمڈ بریگیڈ پائی جاتی ہے۔ پاکستان کی لینڈ فورسز بنیادی طور پر ہیوی انفینٹری آرمی کی حامل ہیں اور بہاولپور کے آپریشن ایریا میں تین انفنٹری ڈویژن خدمات انجام دے رہی ہیں جو جنوبی پنجاب کے صحرائی علاقے کی سرحد سے لے کر اوکاڑہ شہر میں وسطی پنجاب تک پھیلی ہوئی ہے۔
بہاولپور کور پاکستان کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ سٹرٹیجک ہتھیاروں کو سنبھالتی ہے۔ یہ پاکستان آرمی کے اسلحہ خانہ میں موجود سب سے جدید ترین ہتھیاروں کو استعمال کرتی ہے اور متعدد مواقع پر اس نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔
پاکستان نے انڈیا کے ساتھ 2002ء کی فوجی کشیدگی کے بعد زمین سے زمین پر کم فاصلے تک مار کرنے والے نصر بیلسٹک میزائل کے ساتھ ساتھ ٹیکٹیکل نیوکلیئر ہتھیار اپنے جنگی منصوبوں میں شامل کیے چونکہ اس کشیدہ دور میں پاکستانی زمینی افواج کو متحرک کرنے کی لاگت انتہائی زیادہ تھی۔ انڈیا کے ساتھ مستقبل میں فوجی تناؤ کی صورت میں نصر بیلسٹک میزائل کو ممکنہ طور پر بروئے کار لانا بہاولپور کور کی کمانڈ کے تحت ہوگا۔ یہ وہ علاقہ ہے جہا ں سے پاکستانی عسکری منصوبہ سازوں کو انڈین آرمڈ دستوں کی پیش قدمی کا اندیشہ ہے۔ لہٰذا خالصتاً عسکری نقطہ نظر سے بہاولپور کور سٹرٹیجک طور پر پاک فوج کی زمینی فورسز کی اہم ترین فارمیشن ہے۔
بہاولپور کور کی بنیادی ذمہ داری جنوبی پنجاب کے صحرائی علاقے کا دفاع کرنا ہے۔ پاکستان کی جانب بہاولپور کور صحرائے چولستان میں تعینات ہے جہاں سے بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی، لودھراں، ملتان اور اوکاڑہ جیسے اہم شہروں کی پاسبانی کی جا رہی ہے۔
بشکریہ بی بی سی