Get Alerts

جنید حفیظ کیس کی سماعت ایک بار پھر 16 دسمبر تک ملتوی

توہین مذہب کے الزام میں گرفتار بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے سابق لیکچرار جنید حفیظ کے خلاف کیس کی سماعت ایک بار پھر 16 دسمبر تک ملتوی ہو گئی ہے۔ جمعرات کو ملتان کی نیو سینٹرل جیل میں جاری سماعت میں اس قانونی نکتے پر طویل بحث ہوئی کہ دفعہ 342 کے تحت جنید حفیظ کے بیان کے بعد اب اس کیس پر حتمی دلائل پہلے کون دے گا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل چوہدری ضیا نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس پر پہلے وکیل دفاع یعنی جنید حفیظ کے وکیل اپنی حتمی بحث مکمل کر لیں۔ البتہ، جنید حفیظ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قانونی طور پر پہلے استغاثہ کے وکلا دلائل دیں۔

لیکن، پراسیکیوشن کے وکیل چوہدری ضیا نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس میں پہلے حتمی دلائل وکیل دفاع کو دینے چاہئیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ پہلے وکیل دفاع ہی اپنے دلائل مکمل کریں گے، جس کے بعد کیس کی سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

جنید حفیظ کے وکیل اسد جمال کا کہنا ہے کہ ہم عدالت کے اس فیصلے کو ممکنہ طور پر چیلنج کر سکتے ہیں۔ جنید حفیظ کے وکیل کا کہنا تھا کہ "یہ بات قانونی طور پر درست نہیں لگتی کہ ہمیں کہا جائے کہ پہلے وکیل صفائی حتمی دلائل دے۔ ہم ٹرائل کورٹ کے اس حکم کو اعلٰی عدلیہ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

اس کیس میں 15 گواہوں کی شہادتیں اور دفعہ 342 کے تحت جنید حفیظ کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔

مارچ 2013 میں جنيد حفيظ کو توہينِ مذہب کے الزام ميں لاہور سے گرفتار کيا گيا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹ کی تھی۔ جنید حفیظ پر ملتان میں توہینِ مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

جنيد حفيظ کے وکيل اسد جمال کے مطابق، ان کے موکل پر توہين مذہب کا الزام لگانا ان کے خلاف سازش تھی۔ ادھر، ایف آئی آر میں جنید حفیظ پر یہ الزام ہے کہ کسی اور کی جانب سے لگائی گئی پوسٹ کو انہوں نے اپنی پروفائل سے حذف نہیں کیا تھا۔ جنید حفیظ کا کیس لڑنے پر ان کے وکلا کو ہراساں کیے جانے کی شکایات بھی منظرِ عام پر آتی رہی ہیں۔

جنید حفیظ کے ایک وکیل راشد رحمان کو مئی 2014 میں نامعلوم افراد نے ان کے دفتر میں گھس کر قتل کر دیا تھا۔ جنید حفیظ کے والد حفیظ النصیر نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے نام خط میں جنید کی رہائی کی اپیل کی تھی۔

امریکی حکام بھی جنید حفیظ کی رہائی کے لیے پاکستان پر زور دیتے رہے ہیں۔