'جسٹس طارق مسعود کی آئینی سوجھ بوجھ مشکوک، فیصلہ غیر مناسب ہے'

ہمارا نظام انصاف مضبوط ہوتا تو ہمیں انصاف کے متوازی نظام کی ضرورت ہی نہ پیش آتی۔ جس طرح بڑے بڑے کیسز سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوئے تو اس سے عدلیہ کے حوالے سے ایک امید پیدا ہوئی تھی مگر آج کے فیصلے نے اس امید کو نقصان پہنچایا ہے۔

'جسٹس طارق مسعود کی آئینی سوجھ بوجھ مشکوک، فیصلہ غیر مناسب ہے'

ملٹری کورٹس میں ٹرائل سے متعلق 5 رکنی بنچ کا تفصیلی فیصلہ ابھی نہیں آیا تو اتنی جلدی میں اس فیصلے پر اپیلیں مقرر کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ آج کا حکم امتناعی قطعاً مناسب فیصلہ نہیں ہے۔ جب آپ کو پچھلے فیصلے کے دلائل کا ہی نہیں اندازہ تو آپ کیسے اسے منسوخ کر سکتے ہیں۔ آج کے فیصلے سے سپریم کورٹ کی ساکھ داؤ پر لگ چکی ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود مناسب طریقے سے کارروائی نہیں چلا رہے۔ یہ کہنا ہے قانون دان اسد جمال کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا جسٹس سردار طارق مسعود نے حوالہ دیا کہ آرمی ایکٹ کو آئین کے آرٹیکل 268 کے ذریعے تحفظ دیا گیا ہے۔ لیکن اگر مذکورہ آرٹیکل کو پڑھا جائے تو جسٹس طارق مسعود کی آئین سے متعلق سمجھ بوجھ پر سنجیدہ سوال اٹھتے ہیں۔ آج کے فیصلے سے ظاہر ہوا کہ سپریم کورٹ کے 5 ججز نے ٹرائل کے حق میں فیصلہ دیا ہے جبکہ جسٹس مسرت ہلالی سمیت 6 ججز اس ٹرائل کے خلاف فیصلہ دے چکے ہیں۔

مبشر بخاری کے مطابق ہمارا نظام انصاف مضبوط ہوتا تو ہمیں انصاف کے متوازی نظام کی ضرورت ہی نہ پیش آتی۔ جس طرح بڑے بڑے کیسز سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوئے تو اس سے عدلیہ کے حوالے سے ایک امید پیدا ہوئی تھی مگر آج کے فیصلے نے اس امید کو نقصان پہنچایا ہے۔

میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بجکر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔