پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ کو نہیں مانتے اور دباؤ کے باوجود اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب کہ گرفتار ہوا تو آصفہ بھٹو میری آواز ہو گی۔
نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیب ٹیم سے تفصیلاً گفتگو ہوئی اور انہوں نے سوالنامہ بھی دیا، سب کو پتا ہے کہ ایک سال سے پہلے چیف جسٹس نے خود کہا تھا بلاول بے گناہ ہیں لیکن میں نے اس کے باوجود خود کو نیب کے سامنے پیش کیا، تین مرتبہ پہلے میں بھی جواب دے چکا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو کوئی اعتراضات نہیں تھے، اچانک پتا نہیں دسمبر میں کیا ہوا جب پہلا نوٹس بھیجا گیا، جب کراچی میں ہم نے مارچ سے ملک میں معاشی صورتحال اور پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کے خلاف جدوجہد کا آغاز کرنے کا اعلان کیا تو فوری نیب کا نوٹس آ گیا۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی اور اداروں کا احترام کرتے ہیں، صحیح اور غلط میں بھی ان کا احترام کرتے ہیں، اس لیے اعتراض کے باوجود نیب میں پیش ہوا جب کہ جے آئی ٹی کے اپنے وکیل نے مان لیا ان کی تجاویز غلط ہیں۔ بلاول نے مزید کہا کہ جس الزام میں بلایا گیا ان کو پتا ہے میں کبھی کاروباری سرگرمی میں شامل نہیں رہا، اگر شامل بھی ہوتا اس میں پرائیوٹ ٹرانزکشن ہوتی ہے اس میں نہ حکومت کی زمین ہے اور نہ پیسہ ہے، اس میں نیب کا کوئی تعلق نہیں ہوتا، میں اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا تو کیا تُک بنتا ہے مجھے بلا کر سوال کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوالات کا جواب پہلے بھی دیا، میرا مؤقف کل جو تھا آج بھی وہی ہوگا کہ میں بے گناہ ہوں، یہ سیاسی انتقام کی مہم اور کردار کشی کی مہم ہے جس سے وہ جمہوری قوتوں کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، ہماری یہ غلط فہمی تھی کہ ہم نے سوچا نیب والے ایک سال کے بچے پر کیس نہیں بنائیں گے، جب شیئر ہولڈر بنا تو 7 سال کا تھا، یہ امید نہیں تھی کہ جب چیف نے کہہ دیا تب بھی ہمارے خلاف سیاسی انتقام جاری رہے گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ان کو ابھی نہیں پتا کہ دباؤ کے باوجود ہم جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، خاص طور پر اس وقت جب غریب عوام پس رہے ہیں، عمران خان کو کہنا چاہوں گا کہ ہم آپ کے پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ کو نہیں مانتے، اسے پھاڑ کر اڑا دیں گے، آپ نے سفید پوش طبقے کا معاشی قتل کر دیا ہے اور پھر کہتے ہیں قبر میں سکون ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ ظلم اور معاشی قتل مزید برداشت نہیں کرسکتے، جو بھی دھمکی اور دباؤ ہو، پیپلزپارٹی کا کوئی کارکن پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ قائد ایوان کے عہدے جتنا اہم ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ معاشی، کشمیر، دہشتگردی اور سیاست کا معاملہ ہو، اپوزیشن لیڈر اور قائد ایوان اسمبلی میں نہیں ہوتے، امید ہے اپوزیشن لیڈر ملک میں جلد ہوں گے اور اپنا کردار ادا کریں گے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہم گرفتاریوں کے خلاف ہیں، اگر میں گرفتار ہوا تو آصفہ بھٹو میری آواز ہوں گی۔