عون چودھری کو ن لیگ کا ووٹ پڑا ہی نہیں۔ ن لیگ کے کارکنوں کو غصہ تھا کہ ماریں ہم نے کھائیں اور سیٹ استحکام پاکستان پارٹی کو دے دی۔ عون چودھری کے حلقے کے فارم 45 اور فارم 47 میں بہت زیادہ تضاد ہے۔ سلمان اکرم راجہ کے ووٹوں کے سامنے عون چودھری کا نام لکھ دیا گیا اور عون چودھری کے ووٹوں کے سامنے سلمان اکرم راجہ کا نام لکھ دیا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے حلقے میں بھی یہی کچھ کیا گیا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلے میں نوازشریف کی جیت مشکوک ہے۔ یہ کہنا ہے صحافی طالب فریدی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں انہوں نے کہا تحریک انصاف کے لوگوں نے دوسری جماعتوں کے کیمپوں سے پرچیاں بنوا کر پی ٹی آئی کو ووٹ دیا۔ ن لیگ کا خیال تھا کہ ہماری بات ہو گئی ہے اس لیے ان کا ووٹر باہر نہیں نکلا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے ووٹر دن 12 بجے کے بعد جتھوں کی صورت میں نکلے۔ پی ٹی آئی کا ووٹر غصے میں اور دیوار کے ساتھ لگانے کی وجہ سے باہر نکلا۔
صحافی فیض اللہ سواتی نے بتایا کراچی کے حلقوں این اے 236 اور 237 میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو برتری حاصل تھی، دوسرے نمبر پر جماعت اسلامی کے امیدوار تھے۔ پوش علاقوں میں بڑی تعداد میں لوگوں نے نکل کر ووٹ کاسٹ کیا۔ ووٹر پی ٹی آئی کے تھے مگر سیٹیں ایم کیو ایم کی نکلیں۔ ووٹنگ کا عمل جیسے چلا اس پر دھاندلی کا شبہ ہوتا ہے۔
صحافی عاطف حسین کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی میں لوگوں اور خاص طور پر خواتین کا رحجان تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں کی جانب زیادہ تھا، اسی لیے ان کو کافی ووٹ ملے ہیں۔ اگر کراچی میں کسی بھی حلقے میں دوبارہ گنتی ہوتی ہے تو اس میں فارم 45 اور 47 میں بہت بڑا تضاد نکلے گا۔
پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ 'خبرسےآگے' ہر پیرسے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔