شیری مزاری کی بھیانک تبدیلی

شیری مزاری کی بھیانک تبدیلی
تحریر: ( عمیر سولنگی) افسوس ملک میں تبدیلی آ گئی ہے۔ تبدیلی یہ کہ اب ہر بدمعاش، قانون توڑنے اور گھناؤنا جرم کرنے والوں کو سرکاری عہدے ملنے لگے ہیں۔ تبدیلی کی دعوے دار جماعت پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے تحریک انصاف سندھ کے مقامی رہنما میر افتخار احمد خان لُنڈ کو صوبہ سندھ میں انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا فوکل پرسن مقرر کر دیا ہے۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ کون ہے؟ یہ وہی میر افتخار احمد خان ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر گاڑی خراب کرنے کے الزام میں اپنے غریب ڈرائیور کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور برہنہ کر کے جسم کے نازک حصے پر لوہے کے راڈ سے تشدد کیا۔

جو شخص انسانیت کے نام پر بدنما داغ ہو اس شخص کو وزارت انسانی حقوق کی جانب سے صوبہ سندھ میں انسانی حقوق سے متعلق معاملات کا فوکل پرسن مقرر کرنا ثابت کرتا ہے کہ تحریک انصاف میں انصاف کا صرف نام ہے۔

افتخار احمد لُنڈ کی اس عہدے پر تقرری کا نوٹیفکیشن وزارت انسانی حقوق کی جانب سے 10 جولائی 2019 کو جاری کیا گیا جو انسانیت کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ کے مترادف ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لے کر کمشنر سکھر سے رپورٹ طلب کی تھی اور اس واقعے کا مقدمہ بھی میر افتخار خاں لُنڈ سمیت چار افراد کے خلاف خان پور مہر پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا تھا مگر نا ہی پولیس نے کسی نامزد ملزم کو گرفتار کیا اور نا ہی کمشنر سکھر کی رپورٹ سامنے آئی۔ شاید سارے معاملے پر اس لئے مٹی ڈال دی گئی کہ تشدد کرنے والا شخص ایک وڈیرے کی اولاد ہے۔

شیری مزاری کو فوری طور پر اس نوٹیفکیشن کو منسوخ کرنا چاہیے اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے شخص کو سندھ میں انسانی حقوق کا فوکل پرسن نامزد کرنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔

مصنف صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر @UmairSolangiPK کے نام سے لکھتے ہیں۔