گذشتہ سال کے اضافی اخراجات بھی حکومت نے اگلے مالی سال کے بجٹ کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کی منظوری کے لیے پیش کر دیے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق گذشتہ سال مختلف وزارتوں اور محکموں کی طرف سے 544 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے جن میں مرغیوں اور کٹوں کے پراجیکٹس کی مد میں کیے گئے اخراجات بھی شامل ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 84 کے تحت گذشتہ سال بجٹ کی منظوری کے بعد ہوجانے والے غیرمنظور شدہ اضافی اخراجات اگلے بجٹ کے ساتھ ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے لازم ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران وزیراعظم کے مرغیوں کے منصوبے کے لیے 34 لاکھ 46 ہزار روپے کے اضافی اخراجات ادا کیے گئے جبکہ وزیراعظم کے کٹوں کے بچاؤ کے مںصوبے کے لیے 48 لاکھ 78 ہزار روپے وفاقی بجٹ سے اضافی اخراجات کی مد میں ادا کیے گئے۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال وفاقی حکومت نے قومی زرعی ایمرجنسی پروگرام کی منظوری دیتے ہوئے ملک بھر میں مختلف منصوبوں کے لیے 309 ارب روپے مختص کیے تھے، جن میں سے 84 ارب روپے وفاق جب کہ 225 ارب روپے چاروں صوبائی حکومتوں کے ذمے تھے۔ اس پروگرام کے تحت غریب عوام کو مفت مرغیوں کی فراہمی اور کٹوں کی افزائش کرنے پر نقد امدا دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
پروگرام کا ہدف تھا کہ آئندہ چند سال میں چار سے سات لاکھ کٹے بچائے جائیں جبکہ پچاس لاکھ مرغی کے چوزے سبسڈی پر تقسیم کیے جائیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق گذشتہ سال مختلف وزارتوں اور محکموں کی طرف سے 544 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے جن میں سے زیادہ تر کرونا کی صورتحال، دفاعی اخراجات اور دیگر شعبوں میں استعمال ہوئے۔
ان اخراجات میں سے 100 ارب روپے پاکستان ریلوے کو خسارہ پورا کرنے کے لیے اور سبسڈی کی مد میں حکومت کی جانب سے ادا کیے گئے۔ اس کے علاوہ کرتارپور کوریڈور کی سیکیورٹی کے لیے پاکستان رینجرز کو 30 کروڑ روپے کی ادائیگی بھی سپلیمنٹری گرانٹ سے ہی کی گئی۔
اس کے علاوہ دستاویزات کے مطابق ریکوڈک کیس میں قانونی فیس وغیرہ کی مد میں بھی 4 کروڑ کی ادائیگی کی گئی۔ پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ پاکستان سٹیل مل کو قرض کی مد میں بھی حکومت نے گذشتہ مالی سال کے دوران ایک ارب تیس کروڑ کی ادائیگی کی۔