Get Alerts

پنجاب کا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، اپوزیشن جماعتوں کا بجٹ اجلاس میں خلل ڈالنے کا منصوبہ

پنجاب کا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، اپوزیشن جماعتوں کا بجٹ اجلاس میں خلل ڈالنے کا منصوبہ
پنجاب حکومت کا اگلے مالی سال کے لیے 3226 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔

وزارت خزانہ کا قلمدان کسی کے پاس نہ ہونے کے باعث صوبائی وزیر اویس لغاری بجٹ پیش کریں گے، بجٹ میں صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اور پنشن میں پانچ فیصد اضافہ ہو گا۔

اس کے علاوہ عوام کو سستے گھی، چینی اور آٹے کی فراہمی پر 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ایک سال کے دوران 685 ارب روپے کی بھاری رقم ترقیاتی پروگراموں پر خرچ ہو گی۔

صوبائی بجٹ میں صحت کے نئے منصوبوں کے لیے 174 ارب روپے اور تعلیم کے نئے منصوبوں کے لیے 56 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ نئی سڑکیں بنانے پر 78 ارب روپے اور بے حال سڑکوں کی بحالی پر 10 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جنوبی پنجاب کے لیے الگ سے بھی ساڑھے 31 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں سوشل سیکٹر، امن و امان اور کم آمدنی والے افراد کو فوقیت دینے اور سرکاری اخراجات میں 30 فیصد تک کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت سرکاری محکموں کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے، دفاتر کی تزئین و آرائش اور سرکاری دوروں پر پابندی کی تجویز ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ بجٹ میں ریسکیو 1122 کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے اور موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اسی طرح انسانی حقوق اور اقلیتوں کے لیے ڈھائی ارب روپے، محکمہ ترقیات و منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب اور ترجیحی پروگراموں کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) نے آج ہونے والے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھرپور احتجاج کا مشترکہ فیصلہ کیا ہے۔

پی ٹی آئی کے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور اس کے نتیجے میں گرفتاریوں سمیت دباؤ کے دیگر ہتھکنڈوں کے پیش نظر مشترکہ اپوزیشن نے اپنے تمام اراکین صوبائی اسمبلی کو ہدایت دی ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں شرکت کریں، احتجاج کریں اور بجٹ کے خلاف زیادہ سے زیادہ کٹ موشنز پیش کریں تاکہ مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کو ٹف ٹائم دیا جاسکے۔

صوبائی حکومت مالی سال 23-2022 کے لیے آج اپنا پہلا مالیاتی بجٹ پیش کرنے والی ہے جس کا کُل سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) تقریباً 700 ارب روپے کا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر کے تقرر کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس کے لیے 2 سابق وزرا میاں محمود الرشید اور میاں اسلم اقبال مضبوط امیدوار ہیں۔

ایک روز قبل چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سابق وزیر قانون بشارت راجا کو اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داری سونپی جائے کیونکہ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کے امور مؤثر طریقے سے چلائے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ’اب اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے 6 امیدوار میدان میں ہیں اور ان کے نام حتمی فیصلے کے لیے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو بھیجے گئے ہیں‘۔

ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے ان امیدواران میں سابق وزیر بشارت راجا، سبطین خان، میاں محمود الرشید، میاں اسلم اقبال، مراد راس اور فیاض الحسن چوہان شامل ہیں۔

دونوں جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں لاہور کی 4 نشستوں سمیت پنجاب بھر کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب لڑنے اور دھاندلی کا مقابلہ کرنے کی حکمت عملی بھی تیار کی گئی، اجلاس میں اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات کے اندراج اور ان کی گرفتاریوں کی مذمت بھی کی گئی۔

اجلاس میں بھارتی حکمران جماعت کے 2 رہنماؤں کے توہین آمیز تبصروں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد لانے کا فیصلہ کیا گیا، فیصلے کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے حافظ عمار یاسر قرارداد ایوان میں پیش کریں گے۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکومت بدترین انتقامی کارروائیوں کا ارتکاب کر رہی ہے، صوبہ پنجاب ’پولیس اسٹیٹ‘ بن چکا ہے اور درحقیقت پنجاب کو صوبائی پولیس چیف چلا رہے ہیں۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے استعمال کی جانے والی ریاستی طاقت کے مقابلے میں اپوزیشن کی خواتین اراکین صوبائی اسمبلی کی بھرپور مزاحمت کا اعتراف کیا۔

چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ 'پنجاب پولیس کے آئی جی کے طرز عمل کو استحقاق کمیٹی میں اٹھایا جائے گا اور انہیں اپنے اعمال کا جوابدہ ہونا پڑے گا'۔

اجلاس میں ضمنی انتخابی حلقوں میں تمام اراکین اسمبلی کو ذمہ داریاں سونپنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا جبکہ ضمنی انتخابات کی مہم چلانے کے لیے خواتین پارلیمنٹرینز کو تعینات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔