داتا دربار خودکش حملہ، مجرموں کا کوئی سراغ نہ مل سکا

لاہور میں داتا دربار پر ہونے والے خودکش حملے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اب تک کوئی ایسا سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جن کی مدد سے وہ ملزموں کو گرفتار کر سکیں۔

واضح رہے کہ داتا دربار خودکش بم دھماکے میں اب تک چھ پولیس اہلکار اور سات شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیس کی تفتیش کے دوران سکیورٹی فورسز کو اب تک کوئی قابل ذکر شواہد حاصل نہیں ہوئے۔ لاہور سے کچھ گرفتاریاں ضرور کی گئی ہیں مگر کوئی قابل ذکر پیشرفت نہیں ہوئی۔



کچھ میڈیا چینلز نے محکمہ انسداد دہشت گردی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ہے کہ سکیورٹی اداروں نے گوجرانوالہ سے خودکش حملے کے مشتبہ سہولت کار کو گرفتار کر لیا ہے جس کا نام ذیشان ہے اور اسے اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پولیس کا یہ کہنا ہے کہ ذیشان کو اتوار کے روز ہی چھوڑ دیا گیا تھا جب کہ اس کا موبائل فون فارنزک تجزیے کے لیے بھیجا جا چکا ہے۔

ذیشان نے گرفتاری سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا، جس وقت دھماکا ہوا، میں اس وقت مزار کے اندر موجود تھا لیکن دھماکے کی آواز سن کر باہر کی جانب دوڑ لگا دی۔



اس نے مزید کہا، مجھے سی سی ٹی وی کیمرے میں بھاگتا ہوا دیکھ کر مجھ پر خودکش بمبار کے سہولت کار ہونے کا الزام عائد کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل محکمہ انسداد دہشت گردی نے لاہور کے علاقے گڑھی شاہو کے ایک چائے خانے میں چھاپہ مار کر داتا دربار حملے کے پانچ مبینہ سہولت کاروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ  کیا تھا۔