سانحہ داتا دربار: نجی کمپنی کے شہید گارڈ کو پانچ ماہ سے تنخواہ نہ ملی تھی

سانحہ داتا دربار: نجی کمپنی کے شہید گارڈ کو پانچ ماہ سے تنخواہ نہ ملی تھی
لاہور ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا ، داتا دربار کے باہر خودکش دھماکے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 10 افراد شہید اور 26 زخمی ہوگئے۔

دھماکا داتا دربار کے گیٹ نمبر دو کے باہر ہوا ، حملے میں 7  کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، حملہ آور کی عمر 15 سال کے قریب تھی جو فروٹ کی دکان سے نکلا اور ایلیٹ فورس کی گاڑی کو ٹارگٹ کیا۔

سانحہ داتا دربار میں شہید ہونیوالے نجی سکیورٹی کمپنی کے گارڈ رانا رفاقت کو 5 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی جس کی وجہ سے وہ شدید معاشی پریشانی میں مبتلا تھا۔

وائرلیس کالونی میں دو مرلہ کے گھر میں رہائش پذیر شہید رفاقت کی تین بیٹیاں ہیں، سب سے بڑی بیٹی 8 سال کی ہے جس کا نام کنول ہے اور دوسری کلاس کی طالبہ ہے، اپنے والد کی شہادت کا سن کر تمام بیٹیاں گم صم رشتے داروں کے پاس بیٹھی رہیں۔ کم سن بچیوں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔

رفاقت کے بھائی رانا شوکت نے بتایا کہ اس کا بھائی گزشتہ صبح روٹین کے مطابق ڈیوٹی پر گیا کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ آج واپس نہیں آئے گا، اس کی تنخواہ بھی صرف 8 ہزار روپے ماہانہ تھی، وہ پچھلے پانچ سال سے ایف جی نامی کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا، اس کی ڈیوٹی داتا دربار میں لگائی گئی تھی، اسی کمپنی کے 74 گارڈ داتا دربار پر سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور یہ سب ابھی تک تنخواہوں سے محروم ہیں۔

کمپنی کے آپریشنل منیجر نے مرحوم کی تدفین کے انتظامات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اہل محلہ کا کہنا تھا رفاقت شریف النفس انسان تھا، اہل محلہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت رفاقت کے اہلخانہ خصوصاً چھوٹی بچیوں کی کفالت کا بندوبست کرے تاکہ وہ معاشی پریشانیوں کا شکار نہ ہوں۔

داتا دربار کو پہلی بار دہشت گردی کا نشانہ نہیں بنایا گیا، اس سے پہلے جولائی 2010 میں دو خود کش حملہ آوروں نے دربار کے احاطے میں داخل ہوکر اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا تھا، واقعے میں 42 افراد جان سے گئے تھے اور تقریباً 150 زخمی ہوئے تھے۔

زگزشتہ روز دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے قریبی میو اسپتال منتقل کیا گیا۔

دھماکے کے بعد میو اور جنرل اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوری طور پر ڈاکٹروں اور اضافی عملے کو طلب کرلیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز محمد اشفاق کے مطابق ایلیٹ فورس کے اہلکار داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 پر فرائض انجام دے رہے تھے جنہیں 8 بجکر 45 منٹ پر نشانہ بنایا گیا۔

آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان اور ڈپٹی کمشنر لاہور صالح سعید نے تصدیق کی کہ دھماکا خودکش حملہ تھا جس کا ہدف ایلیٹ فورس کے اہلکار تھے۔