پشتون تحفظ موومنٹ کے مقتول رہنما عارف وزیر کے قتل کے بارے میں پہلی بار کسی بھی ریاستی انتظامی ادارے کے سربراہ کی جانب سے کوئی بیان سامنے آیا ہے۔ عارف وزیر کے قتل کی تحقیقات کرنے والی خیبر پختونخواہ پولیس کے آئی جی ثنا اللہ عباسی نے کہا ہے کہ عارف وزیر کے قتل کا تعلق افغانستان جا کر دیئے جانے والے متنازعہ ٹی وی بیانات سے ہے۔
اور اس حوالے سے ایک پرئیویٹ ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو کی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ صحافی منیزے جہانگیر کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ان کے قتل تب ہوتے ہیں جب یہ جا کر افغانستان میں انٹرویو دیتے ہیں اور متنازعہ باتیں کرتے ہیں۔
https://twitter.com/aaj_urdu/status/1260268118024302594
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس اس قتل کو انویسٹیگیٹ کر رہی ہے اور لازمی طور پر اس قتل کا ایک پس منظر ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ لازمی طور پر انکا ماضی قریب میں ہی دورہ افغانستان کا انکے قتل کے ساتھ کوئی نہ کوئی تعلق ہے۔ یاد رہے کہ عارف وزیر کو 2 مئی 2020 کو افطار سے چند لمحے قبل انکے گھر کے قریب کار سوار حملہ آوروں نے گولیوں سے چھلنی کر دیا تھا۔ انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور بعد میں ڈی آئی خان منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے تھے۔ عارف وزیر ممبر قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ مومنٹ کے رہنما علی وزیر کے بھتیجے تھے۔