سعودی شہزادی کی خدمت پر مامور مغربی خاتون کے شہزادیوں کی عادت سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات

سعودی شہزادی کی خدمت پر مامور مغربی خاتون کے شہزادیوں کی عادت سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
سعودی عرب کے شہر ریاض میں سعودی شہزادی کی خصوصی خادمہ کے فرائض سرانجام دینے والی مغربی خاتون نے شہزادیوں کی عادات کے متعلق کچھ ایسے انکشافات کیے ہیں کہ ہر سننے والا دنگ رہ گیا۔

میل آن لائن کے مطابق سعودی عرب میں ایک شہزادی کی خصوصی خادمہ کے فرائض سرانجام دینے والی کیتھرین کولمین نامی خاتون نے دی ٹائمز کے لیے لکھے گئے آرٹیکل میں بتایا کہ مجھے ریاض میں ایک سعودی شہزادی کی پرسنل اسسٹنٹ کی نوکری کی پیشکش ہوئی۔ میں زندگی میں کچھ ایڈونچر چاہتی تھی اور پھر تنخواہ بھی بہت زیادہ تھی چنانچہ میں نے پیشکش قبول کر لی اور سعودی عرب چلی گئی۔

کیتھرین نے لکھا کہ وہاں جاتے ہی مجھے چار صفحات پر مشتمل ایک دستاویز تھما دی گئی جس پر پروٹوکولز لکھے ہوئے تھے۔ اس پر یہ لکھا تھا کہ کبھی بھی شہزادی کی طرف پشت کر کے کھڑے نہیں ہونا اور جب دیگر ملازمین پر سزا کے طور پر جسمانی تشدد کیا جا رہا ہو تو وہیں کھڑے رہنا ہے۔

کیتھرین لکھتی ہیں کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ سعودی عرب پہنچ کر مجھے ایسے ظالمانہ رویے کا سامنا کرنا پڑے گا اور لوگوں کو بری طرح اپنی آنکھوں کے سامنے پٹتے ہوئے دیکھنا پڑے گا۔ شاہی خاندان کے لوگ بہت ظالم تھے، وہ اپنے ملازمین پر بہیمانہ تشدد کرتے تھے اور انہیں جانوروں کے ناموں سے پکارتے تھے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میرے پروٹوکولز میں شہزادی کی طرف کبھی بھی پشت نہ کرنے کے علاوہ یہ لکھا تھا کہ میں کبھی بھی شہزادی سے بحث نہیں کروں گی، حتیٰ کہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو، میں شہزادی کے زیادہ قریب آنے کی کوشش نہیں کروں گی اور دیگر اسٹاف میں بھی کسی کو دوست نہیں بناﺅں گی۔

کیتھرین کے مطابق شہزادیاں ملازموں کو اپنے کمرے کا کچرا بھی اپنی اجازت کے بغیر باہر نہیں لے جانے دیتیں۔ ہر ملازم کے لیے پروٹوکولز طے تھے اور جو اس سے روگردانی کرتا تھا اس پر تشدد کیا جاتا تھا۔

کیتھرین لکھتی ہیں کہ مجھے رات کے 4 بجے تک کام کرنا پڑتا تھا۔ میں شہزادی کا باتھ روم صاف کرتی تھی اور اس کے کپڑے دھوتی تھی۔ وہ ایک دن میں 5 لباس تبدیل کرتی تھی اور مجھے روزانہ پانچ لباس دھونے پڑتے تھے۔

واضح رہے کہ کیتھرین نے صرف 3 ماہ کے لیے یہ نوکری کی اور پھر چھوڑ کر واپس اپنے ملک چلی گئی تھیں۔