۔پچھلے چند ماہ میں وطن عزیز کے کرکٹ کے حلقوں میں جس بلے باز کا سب سے زیادہ تذکرہ ہو رہا ہے وہ فواد عالم ہے جس کے گیارہ سال برباد کئے گئے ، فواد عالم نے پہلا ٹیسٹ گیارہ سال قبل سری لنکا کے خلاف کھیلا، ڈبیو کرتے ہی انہوں نے 168 رنز بنائے اور اسکے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کے کرتا دھرتاؤں نے فواد عالم کو ڈراپ کر دیا۔
چند ماہ قبل جب فواد عالم کو دورہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شامل کیا گیا تب سے اب تک وہ پانچ ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اور تین سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں انکی یہ شاندار کارکردگی پچھلے گیارہ سالوں میں بنائے جانے والے تمام چیف سلیکٹروں ،کپتانوں اور کوچز کے خلاف ایک چارج شیٹ ہے کہ پاکستان میں حق دار کھلاڑی کے ساتھ کس قدر زیادتی کی جاتی ہے ۔ فواد عالم نے جو دھماکے دار واپسی کی ہے وہ اشیا کے پہلے اور دنیا کے دوسرے بلے باز بن گئے ہیں جنہوں نے اپنی پہلی چار نصف سنچریاں، سنچریوں میں تبدیل کی ہیں۔
فواد عالم نیوزی لینڈ کے خلاف انکے ملک میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں ، زمبابوے کے خلاف انکے ملک میں سنچریاں بنانے میں کامیاب ہوئے ،فواد کی اب تک بنائی گئی چار سنچریوں میں سے تین ملک سے باہر کولمبو،کرائسٹ چرچ اور ہرارے میں اور ایک کراچی میں بنائی گئی۔ فواد کو گیارہ سال تک ٹیسٹ میچ اور چھ سالوں سے ون ڈے ٹیم میں نہ کھلانے کے محتلف جواز گھڑے گئے کہ وہ سٹروک پلیر نہیں ہیں اور ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ دونوں کے لیے مس فٹ ہیں۔
آئیے! ہم فواد عالم کے ٹیسٹ ون ڈے اور فسٹ کلاس کرکٹ کے اعداد وشمار دیکھتے ہیں ،فواد نے 177 فرسٹ کلاس کرکٹ میچوں میں 56 کی اوسط سے 13163 رنز بنائے جس میں 39 سنچریاں اور 61 نصف سنچریاں شامل ہیں ،فواد کی فرسٹ کلاس کرکٹ میں اوسط آسٹریلیا کے رکی پونٹنگ ، بھارتی راہول ڈریوڈ اور وجودہ بھارتی کپتان ویرت کوہلی سے بہتر ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں وہ اب تک 10میچوں میں 710 رنز 44 کی اوسط سے بنا چکے ہیں جس میں 4 سنچریاں شامل ہیں ،جبکہ 36 ون ڈے میچوں میں 40 کی اوسط سے 966 رنز بنائے جس میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
ان تینوں فارمیٹس کے اعداد وشمار دیکھنے کے بعد کوئی غیر سنجیدہ شخص ہی کہ سکتا ہے کہ فواد عالم کو ٹیم سے باہر رکھا جائے ،اب دنیائے کرکٹ میں انکی تعریف کی جا رہی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ کرکٹ بورڈ باقاعدہ اس بات کی تحقیقات کرتا کہ فواد عالم کو 11 سال تک ٹیسٹ کرکٹ اور چھ سال سے ون ڈے کرکٹ میچوں میں موقع کیوں نہیں دیا گیا مگر وہاں خاموشی ہے تاہم انکو گریڈ سی سے بی میں لا کر انکے معاوضہ میں اضافہ کر کے بات ختم کی جا رہی ہے۔
فواد عالم کی خاموشی اور ثابت قدمی نے انکو ٹیم میں شامل کرایا ہے ،چلتے چلتے چیف سلیکٹر محمد وسیم سے گزارش ہے کہ پچھلے دس سالوں میں مصباح الحق اور یونس خان جیسے ٹاپ بلے بازوں کی موجودگی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اسد شفیق کو صرف دو سیریز میں ناکام ہونے کی بنیاد پر ٹیسٹ کرکٹ سے باہر کر دیا گیا ہے اب وہ فسٹ کلاس کرکٹ میں سکور کر رہے ہیں انکو بھی ٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بنایا جائے۔ اسد شفیق اب تک 77 ٹیسٹ میچوں میں 4660 رنز بنا چکے ہیں جن میں 12 سنچریاں اور 27 نصف شامل ہیں جبکہ فسٹ کلاس کرکٹ میں 138 میچوں میں 8638 رنز بنائے 22 سنچریاں اور 42 نصف سنچریاں شامل ہیں ،یاد رہے اسد شفیق نے جو ٹیسٹ کرکٹ میں 12 سنچریاں سکور کی ہیں ان میں سے 10 فور ڈوان آکر کی ییں جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔
حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔