سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ آئندہ الیکشن کب ہونگے؟ اور موجودہ حکومت کب تک اقتدار میں رہے گی؟ اس معاملے پر مسلم لیگ ن میں تقسیم واضح طور پر نظر آ رہی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ''آج شاہ زیب خانزادہ'' میں اپنا سیاسی تجزیہ پیش کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ شہباز شریف جو بات لندن جا کر نواز شریف سے کر رہے ہیں، وہ پاکستانی قوم کو بھی بتائیں، بات واضح ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اپنے ساتھیوں کو ٹاسک دے دیا ہے۔ مفتاح اسماعیل واشنگٹن پہنچ چکے ہیں۔ شہباز شریف صاحب سعودی عرب چلے گئے۔ کچھ یہاں ہوم ورک کر رہے ہیں۔ شہباز شریف نے سب کو کام میں لگایا ہوا ہے۔ پہلے الیکشن پھر ریفارمز والا معاملہ ہوگا۔ عمران خان کا گند صاف کرنا ہے یہ نگران حکومت ہی کرے گی۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کے بعد تین چار مہینے میں نئے انتخابات ہو جائیں گے۔ کچھ لوگ شہباز شریف کو کہہ رہے ہیں کہ 20 مئی تک انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیں۔ آپ جائیں اور نگران حکومت لے کر آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر وہ شخص جو اس ملک میں جمہوریت چاہتا ہے وہ ملک میں الیکشن چاہتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ ہم ستمبر یا اکتوبر سے پہلے انتخابات نہیں کرا سکتے۔ پہلے نئی حلقہ بندیاں کرینگے۔ زرادری بھی کہہ چکے کہ پہلے اصلاحات چاہتے ہیں، قانون بدلنا چاہتے ہیں اور معیشت میں بہتری لانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نئے الیکشن بارے کنفیوژن دور کرنا وزیراعظم شہباز شریف کا کام ہے۔ جب وہ نہیں بتا رہے تو میں کیوں بتاؤں؟ میں بھی چاہتا ہوں کہ ملک میں الیکشن ہوں، ہر جمہوریت پسند شخص کہتا ہے ملک میں الیکشن ہوں۔
حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ایک اور مسئلہ اٹھا دیا ہے کہ ایف آئی اے پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف کیس واپس لینے کیلئے دباؤ ہے، یعنی اگر یہ کیسز دباؤ سے ختم ہوتے ہیں تو عمران خان کے بیانیہ کو تقویت ملے گی۔