قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کو وزارت سیفران کے سرکاری حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخواہ حکومت کے نو افسران نے غیر قانونی طور پر وزارت سیفران کے گھروں پر قبضہ کیا ہے اور کئی نوٹسز کے باوجود گھر خالی نہیں کررہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ وزارت کے2 1.6کنال کے تین گھروں پر خیبر پختونخواہ کے بااثر افسران کا قبضہ ہے مگر کئی نوٹسز کے باوجود تاحال گھر خالی نہیں کئے اور اثر رسوخ کی وجہ سے وہ گھر خالی ہونے سے بچ جاتے ہیں۔ حکام نے کہا کہ2 1.6 کنال کے گھروں پر غیر قانونی قبضہ کرنے والوں میں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے بھائی ضیا الرحمن بھی شامل ہیں جو اس وقت خیبر پختون خواہ حکومت کے ملازم ہیں۔ مگر کئی نوٹسز کے باوجود وہ گھر خالی نہیں کررہے ہیں۔ حکام نے کہا کہ پولیس ڈی آئی جی اور کالم نگار فصیح الدین نے بھی 1.6کنال کے غیر قانونی گھر پر قبضہ کیا ہے اور پولیس کے اعلیٰ حکام کو خطوط لکھنے کے باؤجود انھوں نے غیر قانونی گھر خالی نہیں کیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس جمعہ کے روز ساجد خان کی سربراہی میں ہوا جس میں ممبران قومی اسمبلی اور وزارت سیفران حکام سمیت افعان کمشنریٹ کے افسران نے شرکت کی۔ سرکاری حکام نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ کے لوکل گورنمنٹ کے سیکرٹری جمال الدین شاہ نے بھی 1.6کنال کے غیر قانونی گھر پر قبضہ کیا ہے مگر تاحال ضلعی انتظامیہ گھر خالی نہیں کرسکی۔
واضح رہے کہ یہ گھر وزارت سیفران کی ملکیت ہیں جس پر خیبر پختون خواہ حکومت کے اعلیٰ افسران نے قبضہ کیا ہے۔
حکام نے مزید کہا کہ تین دیگر افسران نے 8مرلے کے گھروں پر عرصہ دراز سے قبضہ کیا ہے جبکہ تین دیگر افسران نے سرکاری فلیٹس پر قبضہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ساجد خان نے وزارت سیفران اور خیبر پختونخواہ حکومت کے حکام کو احکامات دیتے ہوئے گھر خالی کرنے کے احکامات جاری کئے۔