Get Alerts

'عمران خان کی 2014 کی کچھ ویڈیوز سامنے آ سکتی ہیں'

'عمران خان کی 2014 کی کچھ ویڈیوز سامنے آ سکتی ہیں'
آج کل پاکستان کی سیاست میں لیک ویڈیوز کا معاملہ زیر بحث ہے۔ مخالفین ایک دوسرے کو ویڈیوز لیک کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اس معاملے میں پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف ایک دوسرے کے مدمقابل دکھائی دیتی ہیں۔

اس اہم اور حساس موضوع پر سینئر صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کچھ انکشافات کرتے ہوئے ان ویڈیوز کی حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے۔

جاوید چوہدری صاحب نے ایک بے نامی ٹوئٹر کے اکاؤنٹ کا ذکر کیا جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ عمران خان صاحب کے سابق مشیر زلفی بخاری کے ساتھ کوئی نازیبا ویڈیو ہے جو کہ عنقریب آنے والی ہے۔

انہوں نے چند روز قبل جیو ٹی وی کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں میزبان حامد میر سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی گفتگو کا حوالہ دیا جس میں رانا صاحب نے بتایا تھا کہ ان کے علم میں ہے کہ عمران خان کی کچھ ایسی نازیبا ویڈیوز موجود ہیں اور مزید اعتراف کیا کہ وہ کچھ اسی طرح کی ویڈیوز دیکھ بھی چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ویڈیوز کے مواد کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔

جاوید چوہدری صاحب نے ن لیگ کے ہی سینیئر رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے بیان کا حوالہ بھی دیا جس میں انہوں نے عمران خان صاحب پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی لاس اینجلس سے لے کر کالا باغ کے ریسٹ ہاؤس تک ہر جگہ ویڈیوز موجود ہیں۔

آخر میں جاوید چوہدری صاحب نے اپنا تجزیہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مطابق عمران خان صاحب کی کسی ایسی ویڈیو کا وجود نہیں ہے۔ مگر ان کا یہ ضرور کہنا تھا کہ 1995 میں عمران خان اپنے چند غیر ملکی دوستوں کے ہمراہ اپنے دیرینہ دوست ملک اعظم کے ریسٹ ہاؤس کالاباغ میں شکار کی غرض سے تشریف لے گئے تھے۔ ان کے خیال میں ہو سکتا ہے کہ کیپٹن صفدر اس وقت کی کسی ویڈیو کا زکر کر رہے ہوں۔ مگر انہوں نے یہ دلیل دے کر اس الزام کو رد کیا کہ 1995 میں ایسی کوئی ٹیکنالوجی نہیں تھی جس کے ذریعے خفیہ ویڈیو بنائی جا سکتی ہو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ عمران خان صاحب کے 2014 کے دھرنے کے دوران کی کچھ ویڈیوز کی بھی افواہیں ہیں اور اس کے علاوہ ان کے دور حکومت کے دور کی بھی کچھ ویڈیوز کی خبریں چل رہی ہیں۔

"اگر کوئی ایسی ویڈیو عمران خان صاحب کی آتی ہے تو پھر اس کے ردعمل کے طور پر تحریک انصاف بھی مریم نواز صاحبہ کی کوئی اس سے ملتی جلتی ویڈیو لیک کر سکتی ہے۔ انہوں نے مریم نواز صاحبہ کے اس بیان کا حوالہ دیا کہ جس میں وہ انکشاف کر رہی ہیں کہ جب وہ قید میں تھی تو ان کی موبائل کیمرہ سے کسی نے سلیپنگ سوٹ میں ویڈیو بنائی تھی۔

جاوید چوہدری صاحب کا کہنا تھا کہ ویڈیوز کا معاملہ انتہائی غلیظ ہے جو کہ سیاستدانوں کو زیب نہیں دیتا۔ اگر سیاستدانوں نے ایک دوسرے کی نازیبا اور انتہائی نجی ویڈیوز لیک کر کے ہی سیاست کرنی ہے تو بہتر ہے کہ سیاست چھوڑ دیں۔