'آپ ماڈل ٹاؤن پارک میں کتابیں نہیں لے جا سکتے'

'آپ ماڈل ٹاؤن پارک میں کتابیں نہیں لے جا سکتے'
' آپ ماڈل ٹاؤن پارک میں کتابیں نہیں لے جا سکتے'، یہ تھے وہ الفاظ جو نوجوان استاد اور آرٹسٹ ابوذر مادھو کو پارک انتظامیہ کی جانب سے ماڈل ٹاؤن پارک میں داخلے کے وقت  کہے گئے۔

ابوذر مادھو کی فائل فوٹو
ابوذر مادھو کی فائل فوٹو


سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں استاد اور نوجوان آرٹسٹ پنجابی زبان میں فیس بک صارفین سے مخاطب ہے۔ نوجوان ابوذر کے مطابق جب وہ پارک میں داخل ہونے والا تھا تو گارڈز نے انٹری پوائنٹ پر اسے روک لیا اور پوچھا کہ تمہارے بیگ میں کیا ہے۔ نوجوان نے انہیں بیگ کی تلاشی دی جس میں چند کتابیں تھیں۔ گارڈز نے نوجوان سے کہا کہ کتابیں ساتھ لے کر پارک میں داخل ہونے پر پابندی ہے۔ نوجوان کے بحث کرنے پر گارڈز نے اسے کہا کہ وہ متعلقہ دفتر سے رابطہ کر لے۔

دفتر انتظامیہ نے کہا کہ طلبہ کے پارک میں داخلے پر پابندی ہے۔ جس پر نوجوان آرٹسٹ نے جواب دیا کہ میں طالب علم نہیں استاد ہوں لیکن اس کے باوجود نوجوان کو کتابیں لے کر پارک میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

ابوذر مادھو نے فیس بک پر لائیو ویڈیو چلا رکھی تھی، انہوں نے اپنے سوشل میڈیا دوستوں کو بتایا کہ یہ کوئی غیر سنجیدہ معاملہ نہیں ہے۔ جس ملک میں نوجوان کتاب ساتھ لے کر پارک میں نہیں جا سکتے تو وہ کہاں جائیں۔ انہوں نے تنز کرتے ہوئے کہا کہ یہاں سب کچھ لے کر آنے کی اجازت ہے اور صرف ایک چیز پر پابندی ہے وہ ہے کتاب، یہ ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔

ویڈیو بنانے والے نوجوان استاد اور آرٹسٹ ابوذر مادھو نے سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ اس ضمن میں آواز اٹھائیں اور کتاب بینی کے ختم ہوتے کلچر کو زندہ رکھنے اور پبلک پلیسز کی ادبی اور ثقافتی حیثیت کو دوبار منوانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

خیال رہے کہ مینار پاکستان واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے پارکس میں ٹک ٹاکرز کے داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ نوجوان طلبہ و طالبات کی سکول و کالج اوقات میں پارکوں میں داخلے پر پابندی ہوگی۔

 

حسنین جمیل فریدی کی سیاسی وابستگی 'حقوقِ خلق پارٹی' سے ہے۔ ان سے ٹوئٹر پر @HUSNAINJAMEEL اور فیس بک پر Husnain.381 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔