سوشل میڈیا پر ایک خبر زیر گردش ہے جس میں مطالعہ پاکستان کی درسی کتاب کے دو صفحات دکھائے جا رہے ہیں، ان میں پاکستان کے سابق اور موجودہ وزرائے اعظم کا ذکر ہے۔ شیئر کیے جانے والے صفحات کے پہلے حصے میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو سپریم کورٹ سے ہٹائے جانے کے بعد راجہ پرویز اشرف کا ذکر ہے تاہم اس کے بعد نواز شریف کے بغیر سیدھا عمران خان کی حکومت کا ذکر ہے۔ تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے اس معاملے کی نفی کی ہے بلکہ ثبوت بھی فراہم کیئے ہیں کہ نوازشریف کا ذکر اس درسی کتب میں موجود ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ محمد فاروق نے بتایا کہ ’ہمارا ادارہ پنجاب میں تعلیم کے حوالے سے مختلف منصوبے لاتا رہتا ہے۔ زیر نظر کتاب پر ہماری مہر اور ناٹ فار سیل اس لیے لکھا ہوا ہے کہ پنجاب بھر میں سرکاری سکولوں میں مفت کتابیں فراہم کرنا ہمارا منصوبہ ہے۔ہم اس حوالے سے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو لکھ دیتے ہیں اور وہ ہمیں اتنی تعداد میں کتابیں دے دیتے ہیں جن کی مفت فراہمی ہم یقینی بناتے ہیں۔ اس کتاب کے اندر مندرجات کیا ہیں اور سبق کون سے ہیں اس کا فیصلہ بورڈ نے خود کرنا ہوتا ہے جو رائج سلیبس ہوتا ہے وہی ہمیں بھی دیا جاتا ہے۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فاروق منظور کے مطابق فرق صرف یہ ہوا ہے کہ جہاں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کا ذکر ہے وہاں ان کے ادوار اکھٹے لکھ دیے گئے ہیں، اور اول دوئم اور سوئم تمام ادوار اکھٹے لکھے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو صفحہ مطالعہ پاکستان کا دکھایا جا رہا ہے اس میں جب’ دو ہزار بارہ میں سید یوسف رضا گیلانی کا دور ختم ہوتا ہے اور راجہ پرویز اشرف کا دور شروع ہوتا ہے تو اس کے بعد دوہزار اٹھارہ کے انتخابات کی بات شروع ہوجاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جان بوجھ کر یہ مہم چلائی جارہی ہے جس میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ سیلیبس کی بنیادی کتاب ہو اور اس میں سے پاکستان کے سابق وزرائے اعظم کا ذکر ہی حذف کردیا گیا ہو بلکہ اگر آپ کتاب دیکھیں تو اس میں تمام وزرائے اعظم کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں؟