درسی کتب یا مواد میں پاکستان کا غلط نقشہ شائع کرنے والے کو 5سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا

درسی کتب یا مواد میں پاکستان کا غلط نقشہ شائع کرنے والے کو 5سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا
 اب جس درسی کتب اور تدریسی مواد میں پاکستان کا سرکاری نقشہ شامل ہوگا،  اس کے ناشر کو 5سال تک کی قید یا 50لاکھ روپے یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیوٹس ریگولیرٹری اتھارٹی (پیرا) نے تمام نجی تعلیمی اداروں کو پاکستان کا سروے آف پاکستان سے تصدیق شدہ سرکاری نقشہ استعمال کر نے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ درسی کتب اور تدریسی مواد میں صرف پاکستان کا سرکاری نقشہ ہی شامل کیا جائے۔

پیرا نے کہا ہے کہ اساتذہ اور طلبا میں پاکستان کے سرکاری نقشے کے بارے میں آگاہی کو فروغ دیا جائے،  پارلیمنٹ نے سروینگ اینڈ میپنگ (ترمیمی) بل 2020 منظور کرلیا ہے، اور پاکستان کا سرکاری نقشہ جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے، غلط نقشہ شائع کرنے والے کو 5 سال تک کی قید یا 50لاکھ روپے یا دونوں کی سزا ہو سکتی ہے۔

 یاد رہے کہ معروف ماہرِ تعلیم ڈاکٹر عائشہ رزاق نے دی نیوز میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں اس بات کا انکشاف کیا کہ کچھ عرصہ قبل ، ایک پبلشر نے اسکولوں میں استعمال کے لئے جائزہ لینے اور منظوری کے لئے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو سائنس کی نصابی کتاب پیش کی۔ کتاب کے ایک صفحے پر درخت کی تصویر دکھائی گئی جہاں ایک سیب نیچے گرا پڑا تھااس درخت کے نیچے بیٹھے معروف سائنسدان آئزک نیوٹن کشش ثقل کے اس قانون پر سوچ بچار کر رہے ہیں ۔ اس تصویر کا مقصد یہ تھا کہ طلبہ کو کشش ثقل اور اس قانون کے بانی سر آئزک نیوٹن کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔ اس تصویر میں سر آئزک نیوٹن کو روائتی لمبے لباس اور لمبے بالوں یا وگ پہنے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

جب اس کتاب کو پنجاب ٹیسکٹ بک بورڈ کو ابتدائی جائزے کے لئے جمع کروایا گیا تو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ایک ممبر کا تبصرہ یہ تھا کہ تصویر میں شامل “خاتون” کے سر پر دوپٹہ ڈالا جائے تاکہ تصویر میں خواتین کے متعلق مناسب پردہ دکھایا جاسکے۔ گویا انہیں خود معلوم ہی نہیں تھا کہ یہ شخص کون ہے یا اس کا جنس کیا ہے۔

ڈاکٹر عائشہ رزاق کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بے شمار عجیب و غریب تبصرے، اصطلاحات اور ترامیم تقریباً تمام پبلشرز کو سننے میں ملتے ہیں جو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے ساتھ کام کرتے ہیں۔