پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اندازوں سے کم کیوں ہے؟

پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد اندازوں سے کم کیوں ہے؟
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے لیکن پاکستان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں کرونا وائرس نے اتنی تباہی نہیں مچائی جتنی ہمسایہ ممالک چین اور ایران کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں مچائی ہے۔ جب پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا مریض سامنے آیا تو اس وقت دیگر ممالک کے اعداد و شمار کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پاکستان میں صحت کے کمزور نظام کو دیکھتے ہوئے ماہرین صحت نے ایک بڑی تباہی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

پاکستان میں کرونا وائرس کے موجودہ اعداد و شمار کا جائزہ لیں تو آج (14 اپریل) تک ملک میں عالمی وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد 5 ہزار 812 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ دوسری جانب اس وائرس نے دنیا بھر میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو متاثر کیا ہے اور اب تک ایک لاکھ 14 ہزار کے قریب لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ اس مہلک وائرس کا پھیلاؤ پاکستان میں اپریل میں مزید تیز ہوا ہے لیکن پھر بھی یہ ان تمام اندازوں سے کم ہے جو شروع میں لگائے گئے تھے۔

ایک اور مثبت پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں کرونا سے متاثر مریضوں کی تعداد میں اضافے کیساتھ ساتھ صحتیاب افراد کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ اب تک ملک میں مجموعی طور پر 1378 افراد کرونا کو شکست دے کر مکمل صحتیاب ہو چکے ہیں۔

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس اپنی ساخت کے اعتبار سے بیرونی دنیا کے مقابلے میں پاکستان کے لیے مختلف ہونے اور پاکستانی عوام کی قوت مدافعت کی وجہ سے کم مہلک ثابت ہو رہا ہے۔ مسلسل ملیریا زون میں رہنے، بچپن میں حفاظتی انجکیشن لگنے، ملک میں ڈینگی کا تسلسل برقرار رہنے سے پاکستانیوں کے اجسام میں قوت مدافعت بہتر ہوئی ہے۔ دیگر ملکوں اور پاکستان میں پائے جانے والے کرونا وائرس کی ساخت بھی غیر معمولی طور پر مختلف ہے جو ہمارے ہاں پائے جانے والے کرونا وائرس کے کم مہلک ہونے کی ایک بنیادی وجہ پائی گئی ہے۔

اس ضمن میں ملک کے معروف پتھالوجسٹ ڈاکٹر جمال ناصر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کو ہمارے خطے میں انسانی جسم میں جس مستحکم امیون سسٹم کا سامنا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ قوت رکھتے ہوئے اسے شکست دے رہا ہے۔