'پاک فوج کیخلاف ٹرینڈز چلانے کا موقع عمران خان نے فراہم کیا'

'پاک فوج کیخلاف ٹرینڈز چلانے کا موقع عمران خان نے فراہم کیا'
سینئر تجزیہ کار اور صحافی عامر غوری نے کہا ہے کہ پاک فوج کیخلاف سوشل میڈیا پر جو غلط ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں، اس کا موقع سابق وزیراعظم عمران خان نے فراہم کیا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے عامر غوری نے کہا کہ میں امید ہی کر سکتا ہوں کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سے عمران خان کے بیانیہ کو فرق پڑے گا لیکن وہی ایک ایسے شخص ہیں جس نے مسلسل ایک غلط قسم کے بیانیے کو تقویت دی۔ وہ بار بار یہ الزامات دہرا رہے ہیں کہ میری حکومت کو گرانے کیلئے امریکا اور اس کے حواری سب مل کر پاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں کیلئے کام کر رہے تھے۔

عامر غوری کا کہنا تھا کہ اس کیساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر ایک مہم چل نکلی اور ٹرینڈز چلائے جانے لگے۔ اس پر پاک فوج کے سابق افسران کو بیانات جاری کرکے اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑی کہ یہ سب کچھ جعلی ہے، ہم فوج کا حصہ ہیں، ہم نے کبھی اس قسم کی باتیں نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ اس سارے معاملے میں پی ٹی آئی شامل ہے، ہو سکتا ہے کہ اس میں دیگر عناصر بھی شامل ہوں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس چیز کا موقع کس نے فراہم کیا؟۔ حقیقت یہ ہے کہ اس کا موقع ہمارے سابق وزیراعظم عمران خان نے فراہم کیا کیونکہ وہی اس غلط بیانیے کو ابھی تک لے کر چل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس غلط بیانیے کے مدمقابل آج پاک فوج، ہماری عدلیہ اور پارلیمنٹ کھڑی ہو چکی ہے لیکن وہ کسی ادارے کی بات کو سرے سے ہی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے دوبارہ سے وہ کام شروع کر دیا ہے جو وہ سالوں سے کرتے چلے آ رہے ہیں کہ سڑکوں پر نکل جائیں اور وہاں لوگوں کو بلا کر ذلیل کریں اور بار بار اپنا غلط بیانیہ دہراتے رہیں۔ تاہم اس تمام سیاسی تلخی کو ختم صرف عمران خان ہی کر سکتے ہیں۔ وہ مان لیں کہ ان سے غلطی ہوئی لیکن میرا نہیں خیال کہ وہ کبھی اپنی غلطی کو تسلیم کریں گے۔

توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پارٹی تحریک انصاف کی بنیاد ہی جھوٹ پر کھڑی کی گئی تھی لیکن ان کے ماننے والے یہ تسلیم کرنے کو ہی تیار نہیں کہ ان کا لیڈر کبھی کچھ غلط بھی کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ وہ سجھتے ہیں کہ عمران خان اگر کوئی غلط کام کرتے بھی ہیں تو ان کے کرنے کے بعد وہ ٹھیک ہو جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان باقاعدہ اپنی تقریروں اور بیانات میں ان کا نام لینا شروع کر دینگے اور اس مبینہ سازش میں انھیں حصہ دار ٹھہرائیں گے۔ ماضی میں دیکھا جائے تو انہوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کو بھی معاف نہیں کیا تھا۔ کیونکہ وہ موقع بہت اچھا ڈھونڈتے ہیں۔ تاہم اب ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد وہ فی الحال محتاط ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات پر غور کریں کہ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے میں مداخلت کریں لیکن جب انہوں نے انکار کیا تو پھر ان کیخلاف ہی سوشل میڈیا پر ٹرینڈز بنانا شروع کر دیئے گئے تھے۔
توصیف احمد خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر میں نے ایک ٹویٹ پڑھی کہ جس طرح امریکہ نے جنرل حمید گل کو آرمی چیف نہیں بننے دیا تھا، اسی طرح آج جنرل فیض حمید یا جنرل آصف غفور کو بھی پاک فوج کا سربراہ نہیں بننے دیا جا رہا۔ یہ ٹرینڈز چلانے والے بے چارے نوجوانوں کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ جنرل آصف غفور سنیارٹی لسٹ میں کہاں کھڑے ہیں۔ یہ ادارے کے اندر نفاق پیدا کرنے کی گیم ہے۔