معروف صحافی و اینکر پرسن اقرار الحسن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارت کے مقابلہ میں پاکستان کے ٹرانسپورٹ سسٹم پر تنقید کی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ گئی۔ اس ٹوئٹ کے بعد ان پر تنقید بھی کی گئی مگر ساتھ ہی ساتھ بہت سے صارفین نے انکی حمایت میں لکھنا شروع کر دیا۔
https://twitter.com/iqrarulhassan/status/1350468461068218368
بعد ازیں انہیں نے کرونا ویکسین کی مد میں بھی بھارت کے بہتر طبی اقدامات کی تعریف کی اور پاکستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
https://twitter.com/iqrarulhassan/status/1350821861546811394
اقرار الحسن کی ان ٹوئٹس کی بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر شدید تنقید کی گئی۔ بعد ازاں ان کے خلاف ٹوئٹر ٹرینڈ بنایا گیا
#اقرار_قوم_سے معافی مانگو
https://twitter.com/USPak_12/status/1350874081269338114
https://twitter.com/ItzNaqvi__07/status/1351037216596881409
اس ٹرینڈ کے بعد اقرار الحسن کے حق میں بھی سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ٹوئٹر ٹرینڈ چلایا جس پر سینکڑوں کی تعداد نے صارفین کو سپورٹ کیا۔
https://twitter.com/ammaralijan/status/1350900500229738497
معروف محقق عمار علی جان نے لکھا کہ اقرار الحسن کی جانب سے سسٹم کی نا اہلیوں کی نشاندہی پر ان کے خلاف ٹرینڈ چلانا قابل افسوس ہے۔ ہمیں ناقدین پر حملہ کرنے کی بجائے ان کی بات سنی جائے۔ یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ ہم تب ہی ترقی کر سکتے ہیں جب ہم عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔
https://twitter.com/MunizaeJahangir/status/1350898466659180545
صحافی منیزے جہانگیر نے اقرار الحسن کی کرونا ویکسین س متعلق ٹوئٹ کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ جب پوری دنیا کرونا ویکسین کے لئے تگ و دو کر رہی ہے ہم نے ویکسین بنانے کی کوئی کوشش بھی نہیں کی۔ اس کی وجہ غلط ترجیحات ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے جکہ ہتھیاروں اور دفاع کی بجائے صحت اور تعلیم کو ترجیح بنایا جائے۔
https://twitter.com/arsched/status/1350894608591564801
معروف صحافی ارشد شریف نے بھی اقرار الحسن کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ اقرار الحسن کی ٹوئٹ کاعام شہریوں کے لئے آواز اٹھانے کا یہ عمل ایک دن ضرور رنگ لائے گا اگر پاکستان کے شعبے میں سچائی اور دیانتداری سے کام کیا جائے۔
بعد ازاں اقرار الحسن نے اپنے موقف پر ٖڈٹتے ہوئے پاکستان کی گرتی ہوئی کرنسی ویلیو کا بھارتی روپیہ اور بنگلہ دیشی ٹکہ سے موازنہ کرتے ہوئے لکھا ’بدقسمتی سے ہمارا پاسپورٹ افغانستان اور صومالیہ کے درجے پر ہے، روپیہ بنگلہ دیشی “ٹکے” کے مقابلے ایک روپے نوے پیسے اور بھارتی روپیہ دو روپے بیس پیسے ہے، ہم محنت کرنے، مقابلہ کرنے کی بجائے خود کو پھنے خان سمجھتے ہیں۔ اللہ ہمیں پاکستان کو صحیح معنوں میں “زندہ باد” بنانے کی توفیق دے‘
https://twitter.com/iqrarulhassan/status/1350837982161465349
ٹوئٹر پر اس بڑھتی بحث پر اقرار الحسن نے پھر ٹوئٹ کے ذریعے کہا کہ تحریک انصاف کے سپورٹرز بھی پاکستانی ہیں اور پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہا:
’ہر ذی شعور سیاسی کارکن اور سوشل میڈیا ورکر کی طرح تحریکِ انصاف کے کارکن بھی پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، دشمن بھی اگر کچھ اچھا کر رہا ہو تو ہمیں اس سے آگے نکلنا ہے اپنے لوگوں پر تنقید نہیں کرنی۔
https://twitter.com/iqrarulhassan/status/1350890582076317697