خدیجہ صدیقی ، جنہیں 2016 میں ایک قاتلانہ حملے میں 23 مرتبہ چاقو کے وار کرکے قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی ، ہفتے کے روز نامعلوم حملہ آوروں نے مبینہ طور پر لاہور کے گلبرگ علاقے میں ان کی رہائش گاہ کے باہر ان کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہیں۔ پولیس کو اپنی ہاتھ سے لکھی گئی شکایت میں انہوں نے لکھا کہ وہ اپنے گھر پر تھیں جب انہوں نے بندوق کی آواز سنی۔ جب وہ باہر گئیں تو انہوں نے دیکھا کہ ایک گولی ان کی گاڑی کے اگلے حصے سے آر پار ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامعلوم افراد نے میری گاڑی پر فائرنگ کی۔ درخواست میں انہوں نے بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور پولیس سے کارروائی کرنے کو کہا۔ دریں اثنا ان کی قانونی ٹیم کے ایک رکن بیرسٹر حسن نیازی نے کہا کہ خدیجہ کے گھر پر ’’ براہ راست فائرنگ ‘‘ ہوئی تب وہ گھر کے اندر موجود تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک گولی ان کے والد کی گاڑی سے آر پار ہو گزری تاہم وہ محفوظ ہیں۔ انہوں نے ٹویٹ میں کہا کہ خدیجہ سے انہوں نے بات کی۔ وہ بالکل خوفزدہ نہیں تھیں۔ پہلے سے زیادہ مضبوط لگ رہی تھی۔
یاد رہے کہ خدیجہ صدیقی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے شاہ حسین اپنی سزا کی تکمیل سے قبل تکنیکی طور پر قید سے باہر ہیں۔ اس بارے میں خدشات کا اظہار خدیجہ صدیقی اور انکے وکلا بار ہا کر چکے ہیں۔
وزیر اعلی' نے واقعے کا نوٹس لے لیا
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور کیپیٹل سٹی پولیس افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے پولیس حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کریں اور انہیں قانون کے دائرے میں لائیں۔ لاہور کے ڈی آئی جی (آپریشنز) ساجد کیانی نے ماڈل ٹاؤن ایس پی کو مجرموں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے اور حکام کو سیف سٹی کیمروں کے ذریعے ان کا سراغ لگانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا ، شہریوں کی حفاظت پولیس کی اولین ذمہ داری ہے۔