میرا بیانیہ قائداعظم اور فوج کے حلف کا بیانیہ ہے: میاں محمد نواز شریف

میرا بیانیہ قائداعظم اور فوج کے حلف کا بیانیہ ہے: میاں محمد نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پی ڈی ایم لاہور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا بیانیہ قائد اعظم اور فوج کے حلف کا بیانیہ ہے، میرا بیانیہ آئین اور حلف کی پاسداری کرو، فوج کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کرو، ایجنسیوں میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی فیکٹریاں مت لگاؤ، انتخابات چوری مت کرو،بتاؤ!اس میں قومی سلامتی کیخلاف کیا ہے؟ عہد کرنا ہوگااس نظام کو بدلے بغیر کوئی چارہ نہیں۔

 

لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہ جلسہ کے منتظمین کو مبارکباد دی اور کہا کہ جلسہ کامیاب بنانے کیلئے جبر کا سامنا کیا، ایسے جبر کی مثال کم دیکھی ہے جب کرسیاں دینے پر بھی مقدمات بنائے جاتے ہیں، ان کو خبر نہیں عوام سیلاب کے سامنے اس طرح کی رکاوٹیں تنکوں کی طرح بیٹھ جاتی ہیں۔

اپنے خطاب میں میاں نواز شریف نے کہا کہ جب مجھے پہلی بار وزیراعظم منتخب کیا تو ہماری شرح ترقی 8 فیصد تک جاپہنچی تھی، اللہ نے خوشحالی اور ترقی کے مواقع پیدا کیے، لاہور سے پشاور تک موٹروے بنائی، جب دوسری بار وزیراعظم بنایا تو پھر پاکستان سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، آپ گواہ ہیں پاکستان اللہ کے کرم سے ساتویں ایٹمی قوت بن گیا، سلیکٹڈ عمران خان اور ان کو لانے والوں کو بھی یاد ہوگا کہ اسی تاریخی میدان مینارپاکستان میں بھارتی وزیراعظم واجپائی آئے اور کہا کہ ہم پاکستان کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں۔

پھر عوام نے مجھے تیسری مرتبہ وزیراعظم اور شہبازشریف کو وزیراعلیٰ بنایا تو 20، 20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ تھی، گیس کی لوڈشیڈنگ، دہشتگردی کا راج تھا، بدامنی تھی، بجلی کے اندھیروں کو دور کیا، گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ دیا ، پاکستان کے دفاع کو مضبوط کیا،اورنج ٹرین ، لاہور، ملتان ، راولپنڈی، اسلام آباد میں میٹروبس، سکول کالجز، یونیورسٹیاں بن رہی تھیں، ان منصوبوں کی تکمیل پر جیل میں قید اپنے بھائی شہبازشریف کو شاباش دیتا ہوں۔

مینارپاکستان میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب کو پتا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی اور فیصلہ کیا کہ نوازشریف، شہبازشریف کو عبرت کا نشانہ بنانا ہے، ایک ایسی کٹھ پتلی کو لانا ہے جو آنکھیں بند کرکے ان کے اشاروں پر ناچتی رہے، ووٹ چوری کرکے ایک نالائق ، نادان سرکس لگائی، پھر ترقی کی راہ پر چلتے پاکستان کو غربت اور معاشی تباہی، بدامنی کی کھائی میں دھکا دے دیا، آپ کو یاد ہوگا ہمارے دور میں آٹا 35، چینی 55روپے کلو تھی، عوام جو اضافی قیمت دے رہے ہیں اس کا فائدہ کسان ، یا عوام کو نہیں بلکہ یہ پیسے عمران خان کے حواریوں اور اے ٹی ایم مشینوں میں جا رہے ہیں،نوازشریف کے دور میں ڈالر104روپے کا تھا، پاکستان کے عوام ظلم کا حساب کس سے لیں، گھی، دالیں، ضروریات زندگی کی قیمتیں ، ادویات کی قیمتیں پہنچ سے کیوں باہر ہوگئی ہیں؟ ہماری آدھی آبادی غربت کی لکیر سے کیوں نیچے چلی گئی ہے؟ لوگ فاقوں پر کیوں مجبور ہیں؟ رکشہ ڈرائیور کیوں معصوم بچوں کو نہر میں پھینکنے پر مجبور ہوگیا.

 

اپنے خطاب میں نواز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے پاکستانی بے روزگار ہورہے ہیں۔پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کہاں گیا؟ بجلی گیس ملتی نہیں تین چار گنا بل کیوں زیادہ آرہے ہیں۔پشاور بی آرٹی کے 110ارب ڈبونے والے دندناتے پھر رہے ہیں، عاصم باجوہ نے امریکا اور علیمہ خان نے بیرون ملک اربوں کی جائیداد اور عمران خان کا بنی گالہ اور زمان پارک ، عمران خان کا فارن فنڈنگ کیس ، عمران خان کہتا این آراو نہیں دوں گا، تم سے این آر او کون مانگتا ہے؟ تم توخود ثاقب نثار کے این آراو پر جی رہے ہو۔

قائد مسلم لیگ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پشاور میں آکسیجن نہ ملنے سے ہسپتال میں سات لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے۔ سعودی عرب اور چین ہم سے دور ہوگئے، پاکستان آج دنیا میں تنہا ہوگیا ہے، کہتے ہیں نام نہ لو، نام نہ لیں تو بتاؤ کون ذمہ دار ہے؟ کیا ملک کی تباہی کے ذمہ دار صرف عمران خان ہیں، یا اسے اقتدار میں لانے والے ہیں؟ جسے سازش کرکے ہمارے اوپر مسلط کردیا، ہم اتنے بے وقوف نہیں ، کہ ہم نہ جان سکیں کہ کون اصلی ذمہ دار ہے؟

ملک کو، عوام کو اور معیشت کو برباد کردیا، کہتے ہیں نام نہ لو، آئین شکنی آپ کرو، تو کیا نام میں واپڈا والوں کا لوں؟ وزیراعظم ہاؤس کی دیواریں پھلانگ کر آپ وزیراعظم کو گرفتارکریں، ججوں کو گرفتار کرکے مرضی کے فیصلے لو، کیاشکایت محکمہ اوقاف کو لگاؤں؟ جسٹس شوکت صدیقی جو چیف جسٹس بننے والے تھے، آرٹی ایس آپ بند کریں، الیکشن چوری کریں شکایت میں محکمہ صحت کے خلاف کروں؟ ان سنگین جرائم کی شکایت میں کس سے کروں؟ میرا جرم سچ بولنا ہے۔

نواز شریف نے پی ڈی ایم جلسے سے خطاب میں کہا کہ نوازشریف عوام کا مقدمہ لڑرہا ہے،چند آئین شکن جرنیل میری بات پسند نہیں کرتے تو نہ کریں لیکن نوازشریف حق کی بات کرے گا اور عوام کو حق حکمرانی دلا کر رہے گا۔انہوں نے کہا کہ میرا بیانیہ قائد اعظم اور فوج کے حلف کا بیانیہ ہے،آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کرو، فوج کے ادارے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہ کرو، ایجنسیوں میں پولیٹیکل انجینئرنگ کی فیکٹریاں مت کرو، انتخابات چوری مت کرو، ووٹ کو عزت دو، یہی میرا بیانیہ ہے اور یہی پورے پاکستان کا بیانیہ ہے۔

نواز شریف نے حاضرین جلسہ سے سوال کیا کہ بتاؤ اس میں کوئی ایک بات بھی ملک اور قومی سلامتی کیخلاف ہے؟ جب آئین توڑتے یا حلف کی خلاف ورزی کرتے ہو، اقتدار پر قبضہ کرتے ہو، ملکی دفاع کی بجائے سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنے کیلئے دن رات ایک کرتے ہو، وار گیم کی بجائے سیاسی کھیل کھیلتے ہو اس سے پھر عوام کو شکایت ہوگی۔ سوال بھی ہوں گے۔ ان سوالوں کا جواب یہ نہیں کہ نام کیوں لیتے ہو؟ نوازشریف نے کہا کہ آپ نے ان افسران کیخلاف کیا کاروائی جنہوں نے جذبات میں آکر آئی جی سندھ کو اغواء کیا، وہ مریم نواز کا دروازہ توڑ کر اندر داخل نہیں ہوئے؟ اس سے فوج کا وقار ، مرتبہ بلند ہوا؟ میں اس لیے نام لیتا ہوں کہ الزام فوج پر نہ لگے، الزام ان جانبازوں، مجاہدوں پر نہ لگے، جو سینکڑوں میل دور وطن کے دفاع کی قربانیاں دے رہے ہیں، ان کو کیا خبر ایک جرنیل نے ایک جج کو کیا کہا؟ ان کو کیا خبر وطن کے دفاع پر توانائیاں خرچ کرنے کی بجائے ججوں اور سیاستدانوں کو توانائیاں خرچ کررہے ہیں۔

 

یہی وہ ڈکٹیٹر ہیں جو سیاسی کھیل میں فوج کی وردی کو داغدار کرتے ہیں۔ آج ہمارے بیانیئے ووٹ کو عزت دو کو پورے پاکستان کی قوت اور طاقت حاصل ہوگئی ہے، آپ کے جلسوں اور جذبوں نے واضح پیغام دیا کہ اس کھیل کا جاری رہنا ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، ایٹمی قوت ہونے کے باوجود پاکستان خطے میں تمام ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے، یہ جعلی سیٹ اپ جاری رہا تواتنا نقصان ہوگا کہ تلافی نہیں ہوسکے گی

 

لاہور والو، آج ہماری جدوجہد نئے مرحلے میں داخل ہورہی ہے، پھر نہ کہنا ہمیں پتا نہیں چلا، علم نہیں ہوا، خاص طور پر جوانوں سے کہوں گا، پاکستان کو بچانے کیلئے آج اسی جذبے کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں جس جذبے کے ساتھ آپ کے بزرگ پاکستان بنانے کیلئے کھڑے تھے، اب ہم اس جعلی نظام کا حصہ نہیں رہ سکتے، اس نظام کو بدلے بغیر کوئی چارہ نہیں، یہ ملک مزید دخل اندازی اور مداخلت کا متحمل نہیں ہوسکتا، یہ ملک جام ہوچکا ہے۔

اس نظام کو بدلے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، ہائی جیک جمہوریت میں عوام اور آپ کے بچوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے، ایسا نظام چاہیے جس میں ریاست کے اوپر کوئی ریاست نہ ہو، یاد رکھو! کوئی فوج عوام سے نہیں لڑ سکتی، بے کار جعلی مقدمات درج کرنے کے سوا یہ لوگ عوام کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، کیوں کہ یہ خود عوام سے خوفزدہ ہیں، اپنی خودمختاری حاصل کریں، ووٹ کی عزت حاصل کریں، کیا انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد چند جرنیلوں کے غلام بن جائیں، ایک آزادی 1947ء میں حاصل کی ایک آج حاصل کرنے کا دن آگیا، سلیکٹڈ کا ڈرامہ منطقی انجام تک پہنچنا چاہیے ، ارکان ن لیگ نے خود استعفے دینا شروع کردیے، میں فخر محسوس کرتا ہوں جو چٹان کی طرح ساتھ کھڑے ہیں.

انہوں نے کہا کہ جب بھی پی ڈی ایم ان استعفوں کو پیش کرنے کی ہدایت کریں گے ہم اس پر عمل کریں گے، میرا سوال ہے کہ کیا آج منٹو پارک میں آزادی ، ووٹ کو عزت دلانے کا عزم کریں گے، اگر عوام نے ساتھ دیا تو نوازشریف کی بات نوٹ کرلیں، آزادی آپ کے قدم چومے گی